الیہ یرد 25

سورة الجاثیہ مکیة 45

رکوع 18

آیات 13 سے 21

وہ اللہ ہی تو ہے

جس نے تمہارے لیے

سمندر کو مسخّر کیا

تا کہ

اس کے حُکم سے

کشتیاں اُس میں چلیں

اور

تم اُس کا فضل تلاش کرو

اور

شکر گزار بنو

اس نے زمین اور آسمانوں کی

ساری چیزوں کو

تمہارے لیے مسخّر کر دیا

سب کچھ اپنے پاس سے

اس میں بڑی نشانیاں ہیں

اُن لوگوں کے لیے

جو غورو فکر کرنے والے ہیں

٬ اے نبیﷺ

ایمان لانے والوں سے کہہ دو

کہ

جو لوگ

اللہ کی طرف سے

بُرے دن آنے کا کوئی اندیشہ نہیں رکھتے

اُن حرکتوں پر درگزر سے کام لیں

تا کہ

اللہ خود ایک گروہ کو

اس کی کمائی کا بدلہ دے

جو کوئی نیک عمل کرے گا

اپنے ہی لیے کرے گا

اور

جو برائی کرے گا

وہ آپ ہی اُس کا خمیازہ بھگتے گا

پھر جانا تو سب کو اپنے

ربّ ہی کی طرف ہے

اس سے پہلے بنی اسرائیل کو

ہم نے کتاب اور حُکمِ نبّوت عطا کی تھی

ان کو ہم نے

عمدہ سامانِ زیست سے نوازا

دنیا بھر کے لوگوں پر

انہیں فضیلت عطا کی

اور

دین کے معاملے میں

انہیں واضح ہدایات دے دیں

پھر

جو اختلافات اُن کے درمیان رونما ہوا

وہ (ناواقفیت کی وجہ سے نہیں بلکہ)

علم آجانے کے بعد ہوا

اور

اس بنا پر ہوا

وہ آپس میں ایک دوسرے پر

زیادتی کرنا چاہتے تھے

اللہ قیامت کے روز

اُن معاملات کا فیصلہ فرما دے گا

جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں

اس کے بعد اب

اے نبیﷺ

ہم نے تم کو دین کے معاملہ میں

ایک صاف شاہراہ (شریعت)

پر قائم کیا ہے

لہٰذا

تم اسی پر چلو

اور

اُن لوگوں کی خواہشات کا

اتباع نہ کرو

جو علم نہیں رکھتے

اللہ کے مقابلے میں

وہ تمہارے کچھ کام نہیں آسکتے ہیں

ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں

اور

متقیوں کا ساتھی اللہ ہے

یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں

سب لوگوں کے لیے

اور

ہدایت اور رحمت

اُن لوگوں کے لیے جو یقین لائیں

کیا وہ لوگ

جنھوں نے

برائیوں کا ارتکاب کیا ہے

یہ سمجھے بیٹھے ہیں

کہ

ہم انھیں اور ایمان لانے والوں

اور

نیک عمل کرنے والوں کو

ایک جیسا کر دیں گے

کہ

ان کا جینا اور مرنا یکساں ہوجائے

بہت برے حُکم ہیں

جو یہ لوگ لگاتے ہیں