الیہ یرد 25

سورةالدخان مکیة 44

رکوع 15

آیات 30 سے 42

اس طرح بنی اسرائیل کو ہم نے

سخت ذلّت کے عذاب

فرعون سے نجات دی

جو حد سے گزر جانے والوں میں

فی الواقع

بڑے اونچے درجے کا آدمی تھا

اور

اُن کی حالت جانتے ہوئے

اُن کو دنیا کی

دوسری قوموں ُپر ترجیح دی

اور

انہیں ایسی نشانیاں دکھائیں

جن میں صریح آزمائش تھی

یہ لوگ کہتے ہیں

ہماری پہلی موت کے سوا

اور

کچھ نہیں

اس کے بعد

ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں ہیں

اگر

تم سچےّ ہو تو اٹھا لاؤ

ہمارے باپ دادا کو

یہ بہتر ہیں یا تُبّع کی قوم

اور

اس سے پہلے کے لوگ؟

ہم نے اُن کو اسی بنا پر تباہ کیا

کہ

وہ مُجرم ہو گئے تھے

یہ آسمان و زمین

اور

اُن کے درمیان کی چیزیں

ہم نےکچھ کھیل کے طور پر

نہیں بنا دی ہیں

اِن کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے

مگر

اِن میں سے

اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں

اِن سب کے اٹھائے جانے کے لیے

طے شدہ وقت فیصلے کا دن ہے

وہ دن جب کوئی

عزیز قریب اپنے کسی عزیز قریب کے

کچھ بھی کام نہ آئے گا

اور

نہ کہیں سے

انھیں مدد پہنچے گی

سوائے

اس کے کہ

اللہ کسی پر رحم کرے

وہ زبردست اور رحیم ہے