الیہ یرد 25

سورةالدخان مکیة 44

رکوع 14

آیات 1 سے 29

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

حٰ ـ م

قسم ہے اِس کتابِ مبین کی

کہ

ہم نے

ا سے ایک بڑی

خیر وبرکت والی رات میں نازل کیا

کیونکہ

ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا

ارادہ رکھتے تھے

یہ وہ رات تھی

جس میں ہر حکیمانہ فیصلہ

حکم سے صادر کیا جاتا ہے

ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے

تیرے ربّ کی رحمت کے طور پر

یقینا وہی سب کچھ

سننے اور جاننے والا ہے

آسمانوں اور زمین کا

ربّ

اور

ہر اُس چیز کا

ربّ

جو آسمان اور زمین کے درمیان ہے

اگر

تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو

کوئی معبود اس کے سوا نہیں ہے

وہی زندگی عطا کرتا ہے

اور

وہی موت دیتا ہے

تمہارا ربّ

اور

تمہارے اِن اسلاف کا

ربّ جو پہلے گزر چکے ہیں

(مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے)

بلکہ

یہ

اور

وہ لوگوں پر چھا جائے گا

یہ ہے دردناک سزا

( اب کہتے ہیں کہ)

پروردگار ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے

ہم ایمان لاتے ہیں

ان کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟

ان کا حال تو یہ ہے

کہ

ان کے پاس رسولﷺ مُبین آگیا٬

پھر بھی یہ

اُس کی طرف مُلتفت نہ ہوئے

اور کہا کہ

یہ تو سکھایا پڑہایا باؤلا ہے

ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں

تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے

جو پہلے کر رہے تھے

جِس روز ہم بڑی ضرب لگائیں گے

وہ دِن ہوگا

جب ہم تم سے انتقام لیں گے

ہم ان سے پہلے فرعون کی قوم کو

اسی آزمائش میں ڈال چکے ہیں

ان کے پاس ایک نہایت شریف رسولؑ آیا

اور

اُس نے کہا

اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کرو

میں تمہارے لیے

ایک امانت دار رسول ہوں

اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو

میں تمہارے سامنے اپنی

(ماموریت کی ) صریح سند پیش کرتا ہوں

اور

میں اپنے ربّ

اور

تمہارے ربّ کی پناہ لے چکا ہوں

اِس سے

کہ

تم مجھ پر حملہ آور ہو

اگر

تم میری بات نہیں مانتے

تو مجھ پر ہاتھ ڈالنے سے باز رہو

آخر کار

اس نے اپنے

ربّ کو پُکارا

یہ لوگ مجرم ہیں (جواب دیا گیا)

اچھّا

تُو راتوں رات

میرے بندوں کو لے کر چل

تم لوگوں کا پیچھا کیا جائےگا

سمندر کو اُس کے حال پر

کھلا چھوڑ دے

یہ سارا لشکر غرق ہونے والا ہے

کتنے ہی باغ اور چشمے اور کھیت

اور

شاندار محل تھے

جو وہ چھوڑ گئے

کتنے ہی عیش کے سرو سامان

جن میں وہ مزے کر رہے تھے

ان کے پیچھےدھرے رہ گئے

یہ ہوا

اُن کا انجام

اور

ہم نے دوسروں کو

اُن کی چیزوں کا وارث بنا دیا

پھر

نہ آسمان اُن پر رویا نہ زمین

اور

ذرا سی مہلت بھی

اُن کو نہ دی گئی