ومالی 23

سورة الزمر مکیة 39

رکوع 17

آیات 22 سے 31 

اب کیا وہ شخص جس کا سینہ

اللہ نےا سلام کے لیے کھول دیا ہے

اور وہ

اپنے ربّ کی طرف سے

ایک روشنی پر چل رہا ہے

(اُس شخص کی طرح ہو سکتا ہے

جس نے

ان باتوں سے کوئی سبق نہ لیا ؟)

تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے

جن کے دل اللہ کی نصیحت سے

اور

زیادہ سخت ہو گئے

وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں

اللہ نے بہترین کلام اتاراہے

ایک ایسی کتاب

جس کے تمام اجزاء ہم رنگ ہیں

اور

جس میں بار بار

مضامین دہرائے گئے ہیں

اسے سُن کر ان لوگوں کے

ورنگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں

جو اپنے ربّ سے ڈرنے والے ہیں

اور پھر

ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہو کر

اللہ کے ذکر کی طرف

راغب ہوجاتے

یہ اللہ کی ہدایت ہے

جس سے

وہ راہِ راست پر لے آتا ہے

ٌجِسے چاہتا ہے

اور جسے

اللہ ہدایت نہ دے

اس کے لیے پھر

کوئی ہادی نہیں ہے

اب اس شخص کی بد حالی کا

تم

کیا اندازہ کر سکتے ہو

جو قیامت کے روز

عذاب کی سخت مار

اپنے منہ پر لے گا؟

ایسے ظالموں سے تو کہہ دیا جائے گا

کہ اب مزہ چکھو

اس کمائی کا جو تم کرتے رہےتھے٬

اِن سے پہلے بھی

بہت سے لوگ

اسی طرح جھٹلا چکے ہیں

آخر

اُن پر عذاب اسیے رُخ سے آیا

جدھر

ان کا خیال بھی نہ جا سکتا تھا

پھر

اللہ نے ان کو

دنیا ہی کی زندگی میں

رسوائی کا مزا چکھایا

اور

آخرت کا عذاب تو

اس سے شدید تر ہے

کاش یہ لوگ جانتے

ہم نے اِس قرآن میں

لوگوں کو طرح طرح کی

مثالیں دی ہیں

کہ

یہ ہوش میں آئیں

ایسا قرآن جو عربی زبان میں ہے

جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے

تا کہ

یہ بُرے انجام سے بچیں

اللہ ایک مثال دیتا ہے

ایک شخص تو وہ ہے

جس کے مالک ہونے میں

بہت سے

کُج خُلق آقا شریک ہیں

جو اُسے اپنی طرف کھینچتے ہیں

اور

دوسرا شخص پورا کا پورا

ایک آقا کا غلام ہے

کیا اِن دونوں کا حال یکساں ہوسکتا ہے

الحمدللہ

مگر

اکثر لوگ نادانی میں پڑے ہوئے ہیں

(اے نبی) تمہیں بھی مرنا ہے

اور

ان لوگوں کو بھی مرنا ہے

آخر کار

قیامت کے روز تم سب

اپنے ربّ کے حضور اپنااپنا

مقدمہ پیش کرو گے