ومالی 23

ٌسورة یٰس مکیة 36

رکوع 2

آیات 33سے 49

ان لوگوں کے لیے

بے جان زمین میں ایک نشانی ہے

ہم نے اُس کو زندگی بخشی

اور

اس سے غلّہ نکالا

جسے یہ کھاتے ہیں

ہم نے اس میں سے

کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے

اور

اس کے اندر سے چشمے پھوڑ نکالے

تا کہ

یہ اس کے پھل کھائیں

یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کا

پیدا کیا ہوا نہیں ہے

پھر

کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے؟

پاک ہے وہ ذات

جس نے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کیے

خواہ

وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں

یا

خود ان کی اپنی جنس

(یعنی نوعِ انسانی) میں سے

یا

ان اشیاء میں سے

جن کو یہ جانتےتک نہیں ہیں

ان کے لیےایک اور نشانی رات ہے

ہم اس کےاوپر سےدن ہٹا دیتے ہیں

تو ان پراندھیرا چھا جاتا ہے

اور

سورج وہ اپنے ٹھکانے کی طرف

چلا جا رہا ہے

یہ زبردست علیم ہستی کا

باندھا ہوا حساب ہے

اور

چاند اس کے لیے

ہم نےمنزلیں مقررکر دی ہیں

یہاں تک کہ

اُن سےگزرتا ہوا

پھر

کھجورکی سوکھی شاخ کی

مانند رہ جاتا ہے

نہ سورج کے بس میں یہ ہے

کہ

چاند کو جا پکڑے

اور

نہ

رات دن پر سبقت کے جا سکتی ہے

سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں

اُن کے لیے یہ بھی ایک نشانی ہے

کہ

ہم نے ان کی نسل کو

بھری ہوئی کشتی میں سوار کر دیا

اور

پھر

ان کے لیے

ویسی ہی کشتیاں اور پیدا کیں

جِن پر یہ سوار ہوتے ہیں

ہم چاہیں تو

ان کو غرق کر دیں

کوئی

ان کی فریاد سننے والا نہ ہو

اور

کسی طرح یہ نہ بچائے جا سکیں

بس ہماری رحمت ہی ہے

جو

ان کو پار لگاتی ہے

اور

ایک وقتِ خاص تک زندگی سے

متمتع ہونے کا موقع دیتی ہے

ان لوگوں سے جب کہا جاتا ہے

کہ

بچو

اُس انجام سے جو

تمہارے آگے آرہا ہے

اور

تمہارے پیچھے گزر چکا ہے

شائد کہ

تم پر رحم کیا جائے

( تو یہ سنی ان سنی کر جاتے ہیں)

ان کے سامنے

ان کے ربّ کی آیات میں سے

جو بھی آیت بھی آتی ہے

یہ اس کی طرف التفات نہیں کرتے٬

اور

جب ان سے کہا جاتا ہے کہ

اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے

اُس میں سے کچھ

اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو

تو یہ لوگ

جنہوں نے کُفر کیا ہے

ایمان لانے والوں کو

جواب دیتے ہیں

کیا ہم اُن کو کھلائیں

جنھیں اگر

اللہ

چاہتا تو خود کھِلا دیتا

٬ تم تو بالکل بہک گئے ہو

یہ لوگ کہتے ہیں

کہ

قیامت کی دھمکی آخر کب پوری ہوگی ؟

بتاؤ

اگر تم سچّے ہو

دراصل

یہ جس چیز کی راہ تک رہے ہیں

وہ بس ایک دھماکہ ہے

جو

یکایک

انھیں اس حالت میں دھر لے گا

جب یہ ( اپنے دینوی معاملات میں )

جھگڑ رہے ہوں گے

اور

اُس وقت یہ

وصیت تک نہ کر سکیں گے

نہ

اپنے گھروں کو پلٹ سکیں گے