ومن یقنت 22

سورة یٰس مکیة 36

آیات 13 سے 21

انھیں مثال کے طور پر

بستی والوں کا قصہ سناؤ

جبکہ

ٌ اُس میں رسول آئے تھے

ہم نے اُن کی طرف

دو رسول بھیجے

اور

انہوں نے دونوں کو جھٹلا دیا

پھر

ہم نے تیسرا مدد کے لیے بھیجا٬

اور

ان سب سے کہا

ہم تمہاری طرف

رسول کی حیثیت سے بھیجے گئے ہیں

بستی والوں نے کہا

تم کچھ نہی ہو

مگر

ہم جیسے چند انسان

اور

خُدائے رحمان نے

ہرگز

کوئی چیز نازل نہیں کی ہے

تم محض جھوٹ بولتے ہو

رسُولوں نے کہا

ہمارا ربّ جانتا ہے

ہم ضرور تمہاری طرف

رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں

اور

ہم پر صاف صاف

پیغام پہنچا دینے کے سوا

کوئی ذمہ داری نہیں ہے

بستی والے کہنے لگے

ہم تو تمہیں

اپنے لیے فالِ بد سمجھتے ہیں

اگر

تم باز نہ آئے

تو

ہم تم کو سنگسار کر دیں گے

اور

ہم سے تم بڑی دردناک سزا پاؤ گے

رسولوں نے جواب دیا

تمہاری فالِ بد تو

تمہارے اپنے ساتھ لگی ہوئی ہے

کیا یہ باتیں تم اس لیے کرتے ہو

کہ

تمہیں نصیحت کی گئی ہے

اصل بات یہ ہے کہ

تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو

اتنے میں شہر کے دور دراز گوشے سے

ایک شخص دوڑتا ہوا آیا

اور بولا

اے میری قوم کے لوگو

رسولوں کی پیروی اختیار کرلو

پیروی کرو

اُن لوگوں کی

جو تم سے کوئی

اجر نہیں چاہتے

اور

ٹھیک راستے پر ہیں