اتل مآاوحی 21

سورةالاحزاب مدنیة 33

رکوع 18

آیات 8 سے 20

اے لوگو جو ایمان لائے ہو

یاد کرو اللہ کےاحسان کو

جو (ابھی ابھی ) اُس نے تم پر کیا ہے

ٌجب لشکر تم پر چڑھ آئے

تو ہم نے اُن پر ایک سخت آندھی بھیج دی

اور

ایسی فوج روانہ کیں

جو تم کو نظر نہ آتی تھیں

اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا تھا

جو تم اُس وقت کر رہے تھے

جب دشمن اوپر

اور

نیچے سے تم پر چڑھ آئے

جب خوف کے مارے آنکھیں پتھرا گئیں

کلیجے منہ کو آگئے

اور

تم لوگ

اللہ کے بارے میں

طرح طرح کے گمان کرنے لگے

اس وقت ایمان لانے والے

خوب آزمائے گئے

اور

بُری طرح ہلا مارے گئے

یاد کرو

وہ وقت جب منافقین

اور

وہ سب لوگ جن کے

دِلوں میں روگ تھا

صاف صاف کہہ رہے تھے

کہ

اللہ اور اُس کے رسول ﷺ نے

جو وعدے ہم سے کیے تھے

وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھے

ٌجب

اُن میں سے ایک گروہ نے کہا

کہ

اے یثرب کے لوگو

تمہارے لیے

اب ٹھہرنے کا کوئی موقع نہیں ہے

پلٹ چلو

جب اُن کا فریق یہ کہہ کر

نبیﷺ کی رخصت طلب کر رہا

کہ

ہمارے گھر خطرے میں ہیں

حالانکہ

وہ خطرے میں نہ تھے

دراصل

وہ (محاذِ جنگ سے) بھاگنا چاہتے تھے

اگر

شہر کے اطراف سے

دشمن گھس آئے ہوتے

اور

اُس وقت انہیں

فتنے کی طرف دعوت دی جاتی

تو یہ اُس میں جا پڑتے

اور

مشکل ہی سے انھیں

شریک فتنہ ہونے میں

کوئی تامل ہوتا

ان لوگوں نے

اس سے پہلے

اللہ کا عہد کیا تھا

کہ

یہ پیٹھ نہ پھیریں گے٬

اور

اللہ سے کیے ہوئے عہد کی

بازپرس تو ہونی ہی تھی

اے نبیﷺ اِن سے کہو

اگر

تم موت یا قتل سے بھاگو

تو

یہ بھاگنا تمہارے لیے کچھ بھی

نفع بخش نہ ہوگا

اس کے بعد زندگی کے مزے لوٹنے کا

تمہیں تھوڑا ہی موقع مل سکے گا

اِن سے کہو٬

کون ہے جو تمہیں

اللہ سے بچا سکتا ہو

اگر

وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے؟

اور

کون اس کی رحمت کو روک سکتا ہے

اگر وہ تم پر مہربانی کرنا چاہے٬؟

اللہ کے مقابلے میں

یہ لوگ کوئی

حامی و مددگار نہیں پا سکتے ہیں

اللہ تم میں سے اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے

جو ( جنگ کے کام میں) رکاوٹیں ڈالنے والے ہیں

جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں

کہ آؤ

ہماری طرف

لڑائی میں حصہ لیتے بھی ہیں

تو نام گنانے کو

جو تمہارا ساتھ دینے میں

سخت بُخیل ہیں

خطرے کا وقت آجائے

تو

اس طرح دیدے پھرا پھرا کر

تمہاری طرف دیکھتے ہیں

جیسے کسی مرنے والے پر

غشی طاری ہو رہی ہو

مگر

جب خطرہ گزر جاتا ہے

تو

یہی لوگ فائدوں کے حریص بن کر

قینچی کی طرح چلتی ہوئی ذبانیں لیے

تمہارے استقبال کو آجاتے ہیں

یہ لوگ ہرگز ایمان نہ لائے

اسی لئے

اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کردیے

اور

ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے

یہ سمجھ رہے ہیں کہ

حملہ آور گروہ ابھی گئے نہیں ہیں

اور

اگر وہ پھر حملہ آور ہو جائیں

تو ان کا جی چاہتا ہے

کہ

اس موقعہ پر یہ کہیں صحرا میں

بدووں کے درمیان جا بیٹھیں

اور

وہیں سے

تمہارے حالات پوچھتے رہیں

تاہم اگر

یہ تمہارے درمیان رہے بھی

تو

لڑائی میں کم ہی حصہ لیں گے