اتل مآاوحی 21

سورةالسجدة مکیة 32

رکوع 15

آیات 12 سے 22

کاش ! تم دیکھو

وہ وقت جب یہ مُجرم سرجھکائے

اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہوں گے

(اُس وقت یہ کہہ رہے ہوں گے)

ہم نے خوب دیکھ لیا اور سُن لیا

اب ہمیں واپس بھیج دے

تاکہ

ہم نیک عمل کریں

ہمیں اب یقین آگیا ہے

(جواب میں یہ ارشاد ہوگا)

اگر ہم چاہتے تو

پہلے ہی ہر نفس کو

اس کی ہدایت دے دیتے

مگر

میری وہ بات پوری ہوگئی

جو میں نے کہی تھی

کہ

میں جہنم کو جنوں اور انسانوں

سب سے بھر دوں گا

پس

اب چکھو مزا اپنی حرکت کا

تم نے اس دن کی ملاقات کو فراموش کر دیا

ہم نے اب تمہیں فراموش کردیا ہے

چکھو ہمیشگی کے عذاب کا مزا

اپنے کرتوتوں کی پاداش میں

(سجدہ)ہماری آیات پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں

جنہیں یہ آیات سُنا کر

جب نصیحت کی جاتی ہے

تو سجدے میں گرپڑتے ہیں

اور

اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ

اُس کی تسبیح کرتے ہیں

اور

تکّبر نہیں کرتے

اُن کی پیٹھیں بستروں سےالگ رہتی ہیں

اپنے ربّ کو خوف

اور

طمع کے ساتھ پُکارتے ہیں

اور جو

کچھ رزق ہم نے انہیں دیا ہے

اُس میں سے خرچ کرتے ہیں

پھر جیسا کچھ

آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان

اُن کے اعمال کی جزا میں

اُن کے لیے چھپا رکھا گیا ہے

اُس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے

بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے

جیسے کوئی شخص مومن ہو

اور

وہ اُس شخص کی طرح ہو جائے

جو فاسق ہو ؟

یہ دونوں برابر نہی ہو سکتے

جو لوگ ایمان لائے ہیں

اور

جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں

اُن کے لیے جنتوں کی قیام گاہیں ہیں

ضیافت کے طور پر

اُن کے اعمال کے بدلے میں

اور

جنہوں نے فِسق اختیار کیا ہے

اُن کا ٹھکانہ دوزخ ہے

جب کبھی

وہ اُس سے نکلنا چاہیں گے

اُسی میں

دھکیل دیے جائیں گے

اور

اُن سے کہا جائے گا

کہ چکھو

اب اُسی آگ کے عذاب کا مزا

جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے

اُس بڑے عذاب سے پہلے ہم

اسی دنیا میں

(کسی نہ کسی چھوٹے ) عذاب کا مزا

انھیں چکھاتے رہیں گے

شائد کہ

یہ (اپنی باغیانہ روش سے) باز آجائیں

اور

اُس سے بڑا ظالم کون ہوگا

جسے اس کے

ربّ کی آیات کے زریعہ سے

ہدایت کی جائے

اور

پھر وہ اُن سے منہ پھیر لے

ایسے مُجرموں سے تو ہم

انتقام لے کر رہیں گے