اٴتل مآاوحی 21

سورة العنکبوت 29

رکوع 2

آیات 52 سے 63

(اے نبیﷺ) کہو کہ

میرے اور تمہارے درمیان

اللہ گواہی کے لیے کافی ہے

وہ آسمانوں اور زمین میں

سب کچھ جانتا ہے

جو لوگ باطل کو مانتے ہیں

٬ اور

اللہ سے کُفر کرتے ہیں

وہی خسارے میں رہنے والے ہیں

یہ لوگ تم سے

عذاب جلد لانے کا مطالبہ کرتے ہیں

اگر

ایک وقت مقرر نہ کر دیا گیا ہوتا

تو

ان پر عذاب آچکا ہوتا

اور

یقینا

( اپنے وقت پر) وہ آکر رہے گاِ

اچانک

اس حال میں

کہ

انہیں خبر بھی نہ ہوگی

یہ تم سے عذاب جلد لانے کا

مطالبہ کرتے ہیں

حالانکہ

جہنم ان کافروں کو

گھیرے میں لے چکی ہے

(اور انہیں پتہ چلے گا)

اُس روز

جبکہ

عذاب انہیں

اوپر سے بھی ڈھانک لے گا

اور

پاؤں کے نیچے سے بھی

اور

کہے گا کہ

اب چکھو مزا

ااُن کرتوتوں کا جو تم کرتے تھے

اے میرے بندو

جو ایمان لائے ہو

میری زمین وسیع ہے

پس

تم میری ہی بندگی بجا لاؤ

ہر متنفسّ کو موت کا مزا چکھنا ہے

پھر

تم سب ہماری طرف پلٹ کر لائے جاؤ گے

جو لوگ ایمان لاتے ہیں

اور

جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں

اِن کو ہم جنت کی

بلندو بالا عمارتوں میں رکھیں گے

جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی

وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے

کیا ہی عُمدہ اجر ہے

عمل کرنے والوں کے لیے

اُن لوگوں کے لیے

جنہوں نے صبر کیا ہے

اور

جو

اپنے ربّ پر بھروسہ کرتے ہیں

کتنے ہی جانور ہیں

جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے

اللہ اُن کو رزق دیتا ہے

اور

تمہارا رازق بھی وہی ہے

وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

اگر

تم اُن لوگوں سے پوچھو

کہ

زمین اور آسمانوں کو

کس نے پیدا کیا ہے

اور

چاند اور سورج کو

کس نے مسخّر کر رکھا ہے؟

تو ضرور کہیں گے

کہ

اللہ نے

پھر

یہ کدہر سے دھوکہ کھا رہے ہیں؟

اللہ ہی ہے

جو اپنے بندوں میں سے جس کا چاہتا ہے

رزِق کشادہ کرتا ہے

اور

جس کا چاہتا ہے تنگ کرتا ہے

یقینا

اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے

اور اگر

تم اُن سے پوچھو کس نے

آسمان سے پانی برسایا

اور

اُس کے ذریعہ مُردہ پڑی ہوئی زمین کو

جلا اٹھایا

تو وہ ضرور کہیں گے

اللہ نے کہو

الحمد للِہ

مگر

اُن میں سے اکثر

سمجھتے نہیں ہیں