امن خلق 20

سورة العنکبوت مکیة 29

رکوع 14

آیات 14 سے 22

ہم نے نوحؑ کو

اس کی قوم کی طرف بھیجا

اور

وہ پچاس کم ایک ہزار برس

ان کے درمیان رہا

آخرکار

اُن لوگوں کو طوفان نے آگھیرا

اس حال میں کہ وہ ظالم تھے

پھر

نوحؑ اور کشتی والوں کو ہم نے بچا لیا

اُسے دنیا والوں کے لیے

ایک نشانِ عبرت بنا کر رکھ دیا

اور

ابراہیمؑ کو بھیجا

جبکہ

اُس نے اپنی قوم سے کہا

اللہ کی بندگی کرو

اور

اُس سے ڈرو٬یہ تمہارے لیے بہتر ہے

اگر تم جانو

تم اللہ کو چھوڑ کر جن کو پوج رہے ہو

وہ تو محض بت ہیں

اور

تم ایک جھوٹ گھڑ رہے ہو

درحقیقت

اللہ کے سوا

جن کی تم پرستش کر رہے ہو

وہ تمہیں کوئی رزق بھی

دینے کا اختیار نہی رکھتے

اللہ سے رزق مانگو

اور

اسی کی بندگی کرو

اور

اسی کا شکر ادا کرو

اسی کی طرف تم

پلٹائے جانے والے ہو

اور

اگر

تم جھٹلائے ہو تو تم سے پہلے

بہت سی قومیں جھٹلا چکی ہیں

اور

رسولﷺ پر صاف صاف پیغام پہنچا

دینے کے سوا

کوئی ذمہ داری نہیں ہے

کیا

ان لوگوں نے کبھی دیکھا

ہی نہی ہےکہ

کس طرح

اللہ خلق کی ابتداء کرتا ہے

پھر

اس کا اعادہ کرتا ہے

یقینایہ ( اعادہ) تو

اللہ کے لیے آسان تر ہے

اِن سے کہو کہ

زمین میں چلو پھرو

اور

دیکھو کہ

اُس نے کس طرح خلق کی ابتداء کی ہے؟

پھر

اللہ باردیگر بھی زندگی بخشے گا

یقینا

اللہ ہر چیز پر قادر ہے

جسے چاہے سزا دے

اور

جسے پر چاہے معاف فرمائے

اُسی کی طرف تم پھیرے جانے والے ہو

تم نہ زمین میں عاجز کرنے والے ہو

اور

نہ آسمان میں

اور

اللہ سے بچانے والا کوئی سرپرست

اور

مددگار تمہارے لیے نہیں ہے