امن خلق 20

سورة النمل 27

رکوع 3

آیات 83سے 93

اور

ذرا تصور کرو

اُس دن کا

جب ہر اُمت میں سے

ایک فوج کی فوج

اُن لوگوں کو گھیر لائیں گے

٬جو ہماری آیات کو

جھٹلایا کرتے تھے

پھر اِن کو

( ان کی اقسام کے لحاظ سے)

درجہ بدرجہ مرتّب کیا جائےگا

یہاں تک کہ جب سب آجائیں گے

تو ( ان کا ربّ ان سے) پوچھے گا

تم نے میری آیات کو جھٹلایا دیا

حالانکہ

تم نے اُن کا علمی احاطہ نہ کیا تھا؟

اگر

یہ نہیں تواور تم کیا کر رہے تھے؟

اور

اُن کے ظلم کی وجہ سے ان پر وعدہ پورا ہو جائے گا

تب وہ کچھ بھی نہ بول سکیں گے

کیا اُن کو سجھائی نہ دیتا تھا

کہ

ہم نے رات ان کے لئے

سکون حاصل کرنے کو بنائی تھی

اور

دن کو روشن کیا تھا؟

اِس میں بہت نشانیاں تھیں

اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے تھے

اور ٌ

کیا گزرے گی اُس روز جب کہ

صور پھونکا جائے گا

اور

ہول کھا جائیں گے

وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہیں

سوائۓ

اُن لوگوں کے جنہیں

اللہ اس ہول سے بچانا چاہے گا

اور

سب کان دبائۓ اُس کے

حضور حاضر ہو جائیں گے

آج تو پہاڑوں کو دیکھتا ہے

اور

سمجھتا ہے کہ خوب جمے ہوئے ہیں

مگر

اُس وقت یہ بادلوں کی طرح اُڑ رہے ہوں گے

یہ

اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہوگا

جس نے ہر چیز کو

حِکمت کے ساتھ استوار کیا ہے

وہ خوب جانتا ہے

کہ

تم لوگ کیا کرتے ہو؟

جو شخص بھلائی لے کر آئے گا

اُس سے زیادہ بہتر صِلہ ملے گا

اور

ایسے لوگ اُس دن کے ہول سے

محفوظ ہوں گے

اور

جو بُرائی لیے ہوئے آئے گا

ایسے لوگ سب اوندھے منہ

آگ میں پھینکے جائیں گے

کیا تم لوگ اس کے سوا

کوئی اور جزا پا سکتے ہو؟

کہ

جیسا کرو ویسا بھرو؟

( اے نبیﷺ اِن سے کہو)

مجھے تو یہی حُکم دیا گیا ہے

کہ

اس شہر (مکہ ) کے ربّ کی

بندگی کروں

جِس نے اسے حرم بنایا ہے

اور

جو ہر چیز کا مالک ہے

مجھے حُکم دیا گیا ہے

کہ

میں مُسلم بن کر رہوں

اور

یہ قرآن پڑھ کر سناؤں

اب جو ہدایت اختیار کرے گا

وہ اپنے ہی بھلے کے لیے

ہدایت اختیار کرے گا

اور

جو گمراہ ہو اُس سے کہ دو

کہ

میں تو بس

خبردار کرنے والا ہوں

اِن سے کہو

تعریف

اللہ ہی کے لیے ہے

عنقریب

وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے گا

٬ اور

تم انہیں پہچان لوگے

اور

تیرا ربّ بے خبر نہیں ہے

اُن اعمال سے

جو تم لوگ کرتے ہو؟