امن خلق 20

سورة النمل 27

رکوع 2

آیات 67 سے 82

یہ منکرین کہتے ہیں

کیا جب ہم اور ہمارے

باپ دادا مٹی ہو چکے ہوں گے

تو واقعی

ہمیں قبروں سے نکالا جائے گا ؟

یہ خبریں بھی ہم کو بہت دی گئی ہیں

اور

پہلے ہمارے آباو اجداد کو بھی

دی جاتی رہی ہیں

مگر

یہ بس افسانے ہی افسانے ہیں

جو

اگلے وقتوں سے سنتے چلے آ رہے ہیں

کہو

ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھو

کہ

مجرموں کا کیا انجام ہوچکا ہے

اے نبیﷺ

اُن کے حال پر رنج نہ کرو

اور نہ

اُن کی چالوں پر دل تنگ ہو

وہ کہتے ہیں کہ

یہ دھمکی کب پوری ہوگی

اگر

تم سچے ہو؟

کہو

کیا عجب ہے کہ

جس عذاب کے لیے تم جلدی مچا رہے ہو

اُس کا ایک حصہ

تمہارے قریب ہی آ لگا ہو؟

حقیقت یہ ہے کہ

تیرا ربّ تو لوگوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے

مگر

اکثر لوگ شکر نہیں کرتے

بلاشبہ

تیرا ربّ خوب جانتا ہے

جو کچھ اُن کے سینے اپنے اندر چھپائے ہوئے ہیں

اور

جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں

آسمان و زمین کی کوئی

پوشیدہ چیز ایسی نہیں ہے

جو ایک واضح کتاب میں

لکھی ہوئی موجود نہ ہو

یہ واقعہ ہے

کہ

یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر

اُن باتوں کی حقیقت بتاتا ہے

جِن میں وہ اختلاف رکھتے ہیں

اور

یہ ہدایت اور رحمت ہے

ایمان لانے والوں کے لئے

یقینا

(اسی طرح) تیرا ربّ

ان لوگوں کے درمیان بھی

اپنے حُکم سے فیصلہ کر دے گا

اور

وہ زبردست سب کچھ جاننے والا ہے

پس اے نبیﷺ

اللہ پر بھروسہ رکھو

تم صریح حق پر ہو

تم مُردوں کو نہیں سُنا سکتے

نہ

اُن بہروں تک اپنی پُکار پہنچا سکتے ہو

جو پیٹھ پھیر کر بھاگے جا رہے ہوں

اور

نہ اندھوں کو راستہ بتا کر

بھٹکنے سے بچا سکتے ہو

تم تو اپنی بات انہی لوگوں کو سنا سکتے ہو

جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں

اور پھر

فرمانبردار بن جاتے ہیں

اور

جب ہماری بات پوری ہونے کا وقت

اُن پر آن پہنچے گا

تو ہم اُن کے لیے

ایک جانور زمین سے نکالیں گے

جو اُن سے کلام کرے گا

جو

ہماری آیات پر یقین نہیں کرتے تھے