وقال الذین 19

سورة النّمل مکیة 27

رکوع 19

آیات 45 سے 58

اور ثمود کی طرف ہم نے

اُن کے بھائی صالحؑ کو

( یہ پیغام دے کر بھیجا)

کہ اللہ کی بندگی کرو

تو یکایکٌ

وہ دو متخاصم فریق بن گئے

صالحؑ نے کہا

اے میری قوم کے لوگو

بھلائی سے پہلے برائی کے لیے

کیوں جلدی مچاتے ہو ؟

کیوں نہیں

اللہ سے مغفرت طلب کرتے

شائد کہ تم پر رحم فرمایا جائے؟

انھوں نے کہا

ہم نے تو تم کو

اور تمہارے ساتھیوں کو

بد شگونی کا نشان پایا ہے

صالحؑ نے جواب دیا

تمہارے نیک و بدشگون کا سرشتہ

تو اللہ کے پاس ہے

اصل بات یہ ہے کہ

تم لوگوں کی آزمائش ہو رہی ہے

اس شہر میں نو جتھے دار تھے

جو ملک میں فساد پھیلاتے

اور

کوئی اصلاح کا کام نہ کرتے تھے

انھوں نے آپس میں کہا

اللہ کی قسم

کھا کر عہد کر لو

کہ

ہم صالح اور اس کے گھر والوں پر

شبخون ماریں گے

اور پھر

اُس کے ولی سے کہہ دیں گے

کہ

ہم اس کے خاندان کی

ہلاکت کے موقع پر

موجود نہ تھے

ہم بالکل

سچ کہتے ہیں

یہ چال تو وہ چلے

اور پھر

ایک چال ہم نے چلی

جس کی انھیں خبر نہ تھی

اب دیکھ لو کہ

اُن کی چال کا انجام کیا ہوا

ہم نے تباہ کر کے رکھ دیا

اُن کو اور اُن کی پوری قوم کو

وہ اُن کے گھر خالی پڑے ہیں

اُس ظلم کی پاداش میں جو وہ کرتے تھے

اس میں ایک نشانِ عبرت ہے

اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں

اور

بچا لیا ہم نے

اُن لوگوں کو جو ایمان لایے تھے

اور

نافرمانی سے پرہیز کرتے تھے

اور

لوطؑ کو ہم نے بھیجا

یاد کرو٬

وہ وقت جب اس نے اپنی قوم سے کہا

کیا تم آنکھوں دیکھتے بدکاری کرتے ہو؟

کیا تمہارا یہی چلن ہے

کہ

عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس

شہوت رانی کے لیے جاتے ہو؟

حقیقت یہ ہے کہ

تم لوگ سخت جہالت کا کام کرتے ہو

مگر

اس قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا

کہ انھوں نے کہا٬

نکال دو

لُوطؑ کے گھر والوں کو اپنی بستی سے

یہ بڑے پاک باز بنتے ہیں

آخر کار ہم نے بچا لیا

اُس کو اور اُس کے گھر والوں کو

بجُز

اُس کی بیوی کے

جس کا پیچھے رہ جانا ہم نے طےکردیا تھا

اور

برسائی اُن لوگوں پر ایک برسات

بہت ہی بری برسات تھی

وہ اُن لوگوں کے حق میں

جو متنبہ کیے جا چکے تھے

(اے نبی)

کہو

حمد ہے اللہ کے لیے

اور

سلام ہےاُس کے اُن بندوں پر

جنھیں اُس نے برگزیدہ کیا

( ان سے پوچھو)

اللہ بہتر ہے یا وہ معبود

جنھیں

وہ لوگ اس کا شریک بنا رہے ہیں ؟