وقال الذین 19

سورة النّمل مکیة 27

رکوع 18

آیات 15 سے 31

(خط سنا کر)

ملکہ نے کہا

اے سردارانِ قوم

میرے اس معاملے میں

مجھے مشورہ دو

میں کسی معاملہ کا فیصلہ

تمہارے بغیر نہیں کرتی ہوں

انھوں نے جواب دیا

ہم طاقتور اور لڑنے والے لوگ ہیں

آگے فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے

آپ خود دیکھ لیں

کہ

آپ کو کیا حُکم دینا ہے

ملکہ نے کہا

تو

اُسے خراب اور اس کی عزت والوں کو

ذلیل کردیتے ہیں

یہی کچھ وہ کیا کرتے ہیں

میں اِن لوگوں کی طرف

ایک ہدیہ بھیجتی ہوں

پھر دیکھتی ہوں

کہ

میرے ایلچی کیا جواب لے کر پلٹتے ہیں

جب وہ ( ملکہ کا سفیر) سلیمانؑ کے

ہاں پہنچا تو اس نے کہا

کیا تم لوگ مال سے میری مدد کرنا چاہتے ہو؟

جو کچھ خُدا نے مجھے دے رکھا ہے

وہ اُس سے بہت زیادہ ہے جو تمھیں دیا ہے

تمہارا ہدیہ تمہی کو مُبارک رہے

٬( اے سفیر ) واپس جا اپنے بھیجنے والوں کی طرف

ہم اِن پر ایسا لشکر لے کر آئیں گے

جِن کا مقابلہ وہ نہ کر سکیں گے

اور

ہم انھیں ایسی ذلت کے ساتھ وہاں سے نکالیں گے

کہ

وہ خوار ہو کر رہ جائیں گے

سلیمانؑ نے کہا

اے اہلِ دربار

تم میں سے کون اُس کا تخت میرے پاس لاتا ہے؟

قبل اس کے کہ

وہ لوگ مطیع ہو کر میرے پاس حاضر ہوں؟

جِنوں میں سے ایک قوی ہیکل نے عرض کیا

میں اُسے حاضر کردوں گا

قبل

اس کے کہ

آپ اپنی جگہہ سے اٹھیں

ٌمیں اس کی طاقت رکھتا ہوں اور

امانتدار ہوں

جس شخص کے پاس کتاب کا

ایک علم تھا

وہ بولا

میں آپکی پلک جھپکنے سے پہلے

اُسےلائے دیتا ہوں

جونہی

کہ

سلیمان ؑ نے وہ تخت

اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا

وہ پُکار اٹھا

یہ میرے ربّ کا فضل ہے

تا کہ

وہ مجھے آزمائے

کہ میں شُکر کرتا ہوں

یا

کافرِ نعمت بن جاتا ہوں

اور

جو کوئی شکر کرتا ہے

اس کا شکر

اس کے اپنے ہی لیے مُفید ہے

ورنہ کوئی ناشکری کرے

تو میرا ربّ بے نیاز

اور

اپنی ذات میں آپ بزرگ ہے

سلیمانؑ نے کہا

انجان طریقے سے

اس کا تخت اس کے سامنے رکھ دو

دیکھیں

وہ صحیح بات تک پہنچتی ہے

یا

اُن لوگوں میں سے ہے جو راہِ راست نہیں پاتے

ملکہ جب حاضر ہوئی تو اُس سے کہا گیا

کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے

وہ کہنے لگی

یہ تو گویا وہی ہے

ہم تو پہلے ہی جان گئے تھے

اور

ہم نے سرِ اطاعت جھکا دیا تھا

( یا ہم مسلمان ہو چکے تھے)

اُس کو ( ایمان لانے سے)

جس چیز نے روک رکھا تھا

وہ

اُن معبودوں کی عبادت تھی

جنہیں

وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی

کیونکہ

وہ ایک کافر قوم سے تھی

اس سے کہا گیا

کہ

محل میں داخل ہو ٬

اُس نے جو دیکھا تو

سمجھی کہ پانی کا حوض ہے

اور

اترنے کے لیے

اس نے اپنے پائنچے اٹھا لیے

سلیمانؑ نے کہا

یہ شیشے کا چکنا فرش ہے

اس پر وہ پُکار اُٹھی

اے میرے ربّ

(آج تک)

میں اپنے نفس پر بڑا ظلم کرتی رہی

اور

اب میں نے سلیمان ؑ کے ساتھ

ربّ العالمین کی اطاعت قبول کر لی