وقال الذین 19

سورة النّمل مکیة 27

رکوع 16

آیات 1 سے 14

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے

ط ـ س ـ

یہ آیات ہیں

قرآن کی اور کتاب مبین کی

ہدایت اور بشارت

اُن ایمان لانے والوں کے لیے

جو نماز قائم کرتے اور زکوة دیتے ہیں

اور

پھر

وہ ایسے لوگ ہیں

جو آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں

حقیقت یہ ہے کہ

جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے

اُن کے لیے ہم نے

اُن کے کرتوتوں کو خوشنما بنا دیا ہے

اس لیے وہ بھٹکتے پھرتے ہیں

یہ وہ لوگ ہیں

جن کے لیے بُری سزا ہے

اور

آخرت میں بھی

یہی سب سے زیادہ

خسارے میں رہنے والے ہیں

اور

اے نبیﷺ

تم یہ قرآن ایک حکیم و علیم ہستی کی طرف سے

پا رہے ہو

(انھیں اُس وقت کا قصہ سناؤ)

جب

موسیٰؑ نے اپنے گھر والوں سے کہا

کہ

مجھے تو ایک آگ سی نظر آتی ہے

میں ابھی یا تووہاں سے

کوئی خبر لے کر آتا ہوں

یا

کوئی انگارہ چُن لاتا ہوں

تا کہ تم لوگ گرم ہو سکو

وہاں جو پہنچا تو نِدا آئی

مُبارک ہے وہ جو

اِس آگ میں ہے

اور

جو اس کے ماحول میں ہے

پاک ہے وہ اللہ ٬

سب جہان والوں کا پروردگار

اے موسیٰؑ

یہ میں ہوں اللہ

زبردست اور دانا

اور

پھینک تو ذرا اپنی لاٹھی

جونہی کہ موسیٰ نے دیکھا

لاٹھی سانپ کی طرح بل کھا رہی ہے

تو پیٹھ پھیر کر بھاگا

اور پیچھے مُڑ کر بھی نہ دیکھا

اے موسیٰؑ ڈرو نہیں

میرے حضور رسول ڈرا نہیں کرتے

اِلاّ

یہ کہ

کسی نے قصور کیا ہو

پھر اگر

برائی کے بعد اُس نے بھلائی سے

(اپنے فعل کو) بدل لیا

تو

میں معاف کرنے والا مہربان ہوں

اور

ذرا اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں تو ڈالو

چمکتا ہوا نکلے گا

بغیر کسی تکلیف کے

یہ (دو نشانیاں) نو نشانیوں میں سے ہیں

فرعون اور اس کی قوم کی طرف

(لے جانے کے لیے )

وہ بڑے بدکردار لوگ ہیں

مگر

جب ہماری کھلی کھلی نشانیاں

اُن لوگوں کے سامنے آئیں تو انھوں نے کہا

کہ

یہ تو کھلا جادو ہے

انھوں نے سراسر غرور اور ظلم کی راہ سے

اِن نشانیوں کاانکار کیا

حالانکہ

دل اُن کے قائل ہو چکے تھے

اب دیکھ لو کہ

اُن مفسدوں کا انجام کیسا ہوا