وقال الذین 19

سورةالفرقان 25

رکوع 4

آیات 61سے 77

بڑا متبرک ہے وہ

جس نے آسمان میں برج بنائے

اور

اس میں ایک چراغ

اور

ایک چمکتا چاند روشن کیا

وہی ہے

جس نے رات اور دن کو

ایک دوسرے کا جانشین بنایا

ہر اُس شخص کے لئے

جو سبق لینا چاہے

یا شکر گزار ہونا چاہے

رحمان کے ( اصلی ) بندے وہ ہیں

جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں

اور

جاہل اُن کے منہ آئیں تو کہہ دیتے ہیں

کہ تم کو سلام

جو اپنے ربّ کے حضور سجدے

اور

قیام میں راتیں گزارتے ہیں

جو دعائیں کرتے ہیں

کہ اے ہمارے ربّ

جہنم کے عذاب سے ہم کو بچا لے

عذاب تو جان کا لاگو ہے

وہ تو بڑاہی بُرا مستقّراور مقام ہے

جو خرچ کرتے ہیں

نہ تو فضول خرچی کرتے ہیں

نہ بخُل

بلکہ

اُن کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان

اعتدال پر قائم رہتا ہے

جو اللہ کو سوا

کسی اور معبود کو نہیں پُکارتے

اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو

ناحق ہلاک نہیں کرتے

اور

نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں

یہ کام جو کوئی کرے

اپنے گناہوں کا بدلہ پائے گا

قیامت کے روز اس کو

مکرّر عذاب دیا جائے گا

اور

اُسی میں وہ ہمیشہ

ذلّت کے ساتھ پڑا رہے گا

اِلّا

یہ کہ کوئی ( ان گناہوں) کے بعد

توبہ کر چکا ہو

اور ایمان لاکر عملِ صالح کرنے لگا ہو

ایسے لوگوں کی برائیوں کو

اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا

اور

وہ بڑا غفور و رحیم ہے

جو شخص توبہ کر کے

نیک عملی اختیار کرتا ہے

وہ تو اللہ کی طرف پلٹ آتا ہے

جیسا کہ پلٹنے کا حق ہے

( اور رحمان کے بندے وہ ہیں)

جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے

اور

کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہو جائے

تو شریف آدمیوں کی طرح گزر جاتے ہیں

جنہیں اگر ان کے ربّ کی

آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے

تو وہ اُس پر اندھے

اور

بہرے بن کر نہیں رہ جاتے

جو دعائیں مانگا کرتے ہیں

اے ہمارے ربّ

ہمیں اپنی بیویوں اور اپنی اولاد سے

آنکھوں کی ٹھنڈک دے

اور ہم کو پرہیز گاروں کا امام بنا

یہ ہیں وہ لوگ جو

اپنے صبر کا پھل منزلِ بلند کی

شکل میں پائیں گے

آداب و تسلیمات سے ان کا استقبال ہوگا

وہ ہمیشہ ہمیشہ وہاں رہیں گے

کیا ہی اچھا ہے وہ مستقّر اور مقام

اے نبیﷺ لوگوں سے کہو

میرے ربّ کو تمہاری کیا حاجت پڑی ہے

اگر تم اسکو نہ پُکارو

اب کے تم نے جھٹلا دیا ہے

عنقریب وہ سزا پاؤ گے

کہ

جان چھڑانی محال ہوگی