وقال الذین 19

سورةالفرقان 25

رکوع 3

آیات 45سے 60

تم نے دیکھا نہیں

تمہارا ربّ کس طرح سایہ پھیلا دیتا ہے ؟

اگر وہ چاہتا تو

اسے دائمی سایہ بنا دیتا

ہم نے سورج کو اُس پر دلیل بنایا

پھر

( جیسے جیسے سورج اٹھتا جاتا ہے ) ہم اس سائے کو

رفتہ رفتہ اپنی طرف سمیٹتے چلے جاتے ہیں

اور وہ

اللہ ہی ہے

جس نے رات کو تمہارے لیے

لباس اور نیند کو سکونِ

دن کو اٹھنے کا وقت بنایا

اور

وہی ہے جو

اپنی رحمت کے آگے آگے

ہواؤں کو بشارت بنا کر بھیجتا ہے

پھر

آسمان سے پاک پانی نازل کرتا ہے

تا کہ

ایک مُردہ علاقے کو

اُس کے ذریعہ زندگی بخشے

اور

اپنی مخلوق میں سے بہت سے

جانوروں اور انسانوں کو سیراب کرے

اس کرشمے کو ہم بار بار

سامنےلاتے ہیں

تا کہ

وہ کچھ سبق لیں

٬ مگر

اکثر لوگ کُفر اور نا شکری کے سوا

کوئی دوسرا رویہ اختیار کرنے سے

انکار کر دیتے ہیں

اگر

ہم چاہتے تو

ایک ایک بستی میں

ایک ایک خبردار کرنے والا

اٹھا کھڑا کرتے

پس اے نبیﷺ کافروں کی بات ہرگز نہ مانو

اس قرآن کو لے کر

اِن کے ساتھ زبردست جہاد کرو

اور

وہی ہے جس نے

دو سمندروں کو ملا رکھا ہے

ایک لذیذ و شیریں دوسرا تلخ و شور

اور

دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے

ایک رکاوٹ ہے

جو

انہیں گُڈ مُڈ ہونے سے روکے ہوئے ہے

اور وہی ہے

جس نے پانی سے ایک بشر پیدا کیا

پھر

اس سے نسب اور سسرال کے

دو الگ الگ سلسلے چلائے

تیرا ربّ بڑا ہی قدرت والا ہے٬

اُس اللہ کو چھوڑ کر

لوگ اُن کو پوج رہے ہیں

جو نہ ان کو نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان

اور

اوپر سے مزید یہ کہ

کافر اپنے ربّ کے مقابلے میں

ہر باغی کا مددگار بنا ہوا ہے

اے نبیﷺ تم کو تو ہم نے بس

ایک بشارت دینے والا

اور

خبر دار کرنے والا

بنا کر بھیجا ہے

اِن سے کہہ دو

میں اس کام پر تم سے کوئی

اجرت نہیں مانگتا

میری اجرت بس یہی ہے

کہ

جس کا جی چاہے

وہ اپنے ربّ کا راستہ اختیار کرلے

اے نبیﷺ اُس اللہ پر بھروسہ رکھو

جو زندہ ہے اور کبھی مرنے والا نہیں

اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو

اپنے بندوں کے گناہِوں سے

بس اسی کا با خبر ہونا کافی ہے

٬ وہ جس نے چھ دنوں میں

زمین اور آسمانوں کو

اور

اُن ساری چیزوں کو بنا کر رکھ دیا

جو آسمان و زمین کے درمیان ہے

پھر

آپ ہی عرش پر جلوہ فرما ہوا؟

رحمان اُس کی شان

بس کسی جاننے والے سے پوچھو

(سجدہ)

اُن لوگوں سے جب کہا جاتا ہے

کہ

اس رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں

رحمان کیا ہوتا ہے؟

کیا بس جسے تُو کہہ دے

اسی کو ہم سجدہ کرتے پھریں؟

یہ دعوت ان کی نفرت میں

الٹا اور اضافہ کر دیتی ہے