وقال الذین 19

سورةالفرقان 25

رکوع 2

آیات 35سے 44

ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی

اور

اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارونؑ کو

مددگار کے طور پے لگایا

اور

اُن سے کہا

کہ جاؤ

اُس قوم کی طرف جس نے

ہماری آیات کو جھٹلا دیا ہے

آخر کار

اُن لوگوں کو ہم نے

تباہ کر کے رکھ دیا

یہی حال قومِ نوحؑ کا ہوا

جب انہوں نے رسولوں کی تکذیب کی

ِ ہم نے اُن کو غرق کر دیا

اور

دنیا بھر کے لوگوں کے لئے

ایک نشانِ عبرت بنا دیا

اور

اں ظالموں کے لیے

ایک دردناک عذاب ہم نے

مہیا کر رکھا ہے

اسی طرح عاد اور ثمود اور

اصحاب الرس اور بیچ کی صدیوں کے

بہت سے لوگ تباہ کیے گئے

اُن میں سے ہر ایک کو ہم نے

پہلے تباہ ہونےوالوں کی

مثالیں دے کر سمجھایا

اور

آخر کار

ہر ایک کو غارت کر دیا

اور

اسی بستی پر تو ان کا گزر ہو چکا ہے

جس پر بد ترین بارش برسائی گئ تھی

کیا انہوں نے

اس کا حال دیکھا نہ ہوگا؟

مگر

یہ موت کے بعد دوسری زندگی کی

توقع ہی نہی رکھتے

یہ لوگ جب تمہیں دیکھتے ہیں

تو تمہارا مذاق بنا لیتے ہیں

کہتے ہیں کیا

یہ شخص ہے

جسے اللہ نے رسولﷺ بنا کر بھیجا ہے؟

اس نے تو ہمیں گمراہ کر کے

اپنے معبودوں سے برگزشتہ ہی کر دیا ہوتا

اگر

ہم اُن کی عقیدت پر جم نہ گئے ہوتے

اچھا

وہ وقت دور نہیں ہے

جب عذاب دیکھ کر

انہیں خود معلوم ہو جائے گا

کہ

کون گمراہی میں دور نکل گیا

کبھی تم نے

اُس شخص کے حال پر غور کیا ہے

جس نے اپنی خواہشِ نفس کو

اپنا خُدا بنا لیا ہو؟

کیا تم ایسے شخص کو

راہ راست پر لانے کا ذمّہ لے سکتے ہو؟

کیا تم سمجھتے ہو کہ

ان میں سے اکثر لوگ سنتے

اور سمجھتے ہیں؟

یہ تو جانوروں کی طرح ہیں

بلکہ

اُن سے بھی گئے گزرے