پارہ 16 قال الم

سورةُ کھف مکیةُ 18

رکوع 3

آیات 102سے110

تو کیا یہ لوگ جنہوں نے

کُفر اختیار کیا ہے

یہ خیال رکھتے ہیں کہ

مجھےچھوڑکر

میرے بندوں کواپنا کارساز بنا لیں؟

ہم نے ایسےکافروں کی ضیافت کے لیے

جہنم تیارکر رکھی ہے

ٌاے نبیﷺ اِن سے کہو

کیا ہم تمہیں بتائیں

کہ

اپنے اعمال میں سب سے زیادہ

ناکام و نامراد لوگ کون ہیں؟

وہ کہ

دنیا کی زندگی میں جِن کی ساری سعی وجہدِ

راہِ راست سے بھٹکی رہی

اور

وہ سمجھتے رہے

کہ

وہ سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں

یہ وہ لوگ ہیں

جنہوں نے اپنے

ربّ کی آیات کو ماننے سے انکار کیا

اور

اس کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا

اس لیے اُن کے سارے اعمال ضائع ہو گئے

قیامت کے روز

ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے

ان کی جزا جہنم ہے

اُس کُفر کے بدلے جو انہوں نے کیا

اور

اس مذاق کی پاداش میں جو

وہ میری آیات اور میرے رسولوں کے

ساتھ کرتے رہے

البتہ

وہ لوگ جو ایمان لائے

اور

جنہو ں نے نیک عمل کیے

ان کی میزبانی کے لیے

فردوس کے باغ ہوں گے

جن میں وہ ہمشہ رہیں گے

اور

کبھی

اُس جگہہ سے نکل کر جانے کو

اُن کا جی نہ چاہے گا

اے نبیﷺ

کہو کہ

اگر سمندر میرے ربّ کی باتیں لکھنےکے لیے

روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے

مگر

میرے ربّ کی باتیں ختم نہ ہوں

بلکہ

اگر

ا تنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں

تو

وہ بھی کفایت نہ کرے

اے نبیﷺ کہو کہ

میں تو ایک انسان ہوں تمہی جیسا

میری طرف وحی کی جاتی ہے

کہ

تمہارا اللہ

بس ایک ہی اللہ ہے

پس جو کوئی

اپنے ربّ کی ملاقات کا امیدوار ہو

اُسے چاہیے

کہ

نیک عمل کرے

اور

بندگی میں

اپنے ربّ کے ساتھ

کسی اور کو شریک نہ کرے