پارہ 14 ربما

سورة النحل مکی 16

رکوع 22

آیات 119 سے 128

واقعہ یہ ہے کہ

ابراہیمؑ اپنی ذات سے

ایک پوری امّت تھا

اللہ کا مطیع فرمان اور یکسو

وہ کبھی مشرک نہ تھا

اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والا تھا

اللہ نےاس کومنتخب کر لیا

اور

سیدھا راستہ دکھایا

دنیا میں اسکو بھلائی دی

اور

آخرت میں وہ یقینا

صالحین میں سے ہوگا

پھر ہم نے

تمہاری طرف یہ وحی بھیجی

کہ

یکسو ہو کر ابرہیمؑکے طریقے پر چلو

٬ اور

وہ مشرکوں میں سے نہ تھا

رہا سبت تو وہ ہم نے ان لوگوں پر مسلّط کیا تھا

جنہوں نے اس کے احکام میں اختلاف کیا

اور ی

قینا تیرا رب

قیامت کے روز

ان سب باتوں کا فیصلہ کر دے گا

جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں

اے نبیﷺ

اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت و حکمت

اور

عمدہ نصیحت کے ساتھ

اور

لوگوں سے مباحثہ کرو

ایسے طریقے پر جو بہترین ہو

تمہارا رب ہی زیادہ بہتر جانتا ہے

کہ

کون اس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے

اور

کون راہِ راست پر ہے

اگر تم لوگ بدلہ لو

تو بس

اسی قدر لے لو

جس قدر تم پر زیادتی کی گئی ہو

لیکن

اگر تم صبر کرو تو

یقینا

یہ صبر کرنے والوں ہی کے

حق میں بہتر ہے

اے نبیﷺ صبر سے کام کیے جاؤ

اور

تمہارا یہ صبر

اللہ ہی کی توفیق سے ہے

ان لوگوں کی حرکات پر رنج نہ کرو

اور نہ

ان کی چالبازیوں پر دل تنگ ہو

اللہ اُن لوگوں کے ساتھ ہے

جو تقویٰ سے کام لیتے ہیں

اور

احسان پر عمل کرتے ہیں