پارہ 14 ربما

سورة النحل مکی 16

رکوع 21

آیات 111 سے 119

( ان سب کا فیصلہ اُس دن ہوگا)

جب کہ ہر متنفس

اپنے ہی بچاؤ کی فکر میں لگا ہوا ہوگا

اور ہر ایک کواس کے کیے کا بدلہ

پورا پورا دیا جائے گا

اور

کسی پرذرہ برابر ظلم نہ ہونے پائے گا

اللہ ایک بستی کی مثال دیتا ہے

وہ امن و اطمینان کی زندگی بسر کر رہی تھی

اور

ہرطرف سے اس کوبفراغت رزق پہنچ رہا تھا

کہ

اس نے

اللہ کی نعمتوں کا کفران شروع کر دیا

تب

اللہ نےاس کے باشندوں کو اُن کے کرتوتوں کا یہ مزا چکھایا

کہ

بھوک اور خوف کی مُصیبتیں

اِن پر چھا گئیں

اُن کے پاس ان کی قوم میں سے ایک رسول آیا

مگر انہوں نے

اس کو جھٹلا دیا

آخر کار عذاب نے ان کو آلیا

جب کہ

وہ ظالم ہو چکے تھے

پس اے لوگو

اللہ نے جو کچھ حلال اور پاک رزق تم کو بخشا ہے

اسے کھاؤ

اور

اللہ کے احسان کا شکر ادا کرو

اگر تم واقعی

اس کی بندگی کرنے والے ہو

اللہ نے جو کچھ تم پر حرام کیا ہے

وہ ہے مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور

جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو

البتہ

بھوک سے مجبور اور بے قرار ہو کر

کوئی اِن چیزوں کو کھا لے

بغیر

اس کے کہ

وہ قانونِ الہیٰ کی خلاف ورزی کا خواہشمند ہو

یا حدِ ضرورت سے

تجاوز کا مرتکب ہو

تو یقینا

اللہ معاف کرنے اور رحم فرمانے والا ہے

اور یہ جو

تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگایا کرتی ہیں

کہ

یہ چیز حلال ہے

اور

وہ حرام تو

اس طرح کا حکم لگا کر

اللہ پر جھوٹ نہ باندھو

جو لوگ

اللہ پر جھوٹے افترا باندھتے ہیں

وہ ہر گز فلاح نہیں پایا کرتے

دنیا کا عیش چند روزہ ہے

آخر کار اُن کے لیے دردناک سزا ہے

وہ چیزیں ہم نے

خاص طور پر یہودیوں کے لیے

حرام کی تھیں

جن کا ذکر اس سے پہلے ہم

تم سے کر چکے ہیں

اور

یہ اُن پر ہمارا ظلم نہ تھا

بلکہ

ان کا اپنا ہی ظلم تھا

جو وہ اپنے اوپرکر رہے تھے

البتہ

جن لوگوں نے

جہالت کی بنا پر بُرا عمل کیا

اور پھر

توبہ کر کے اپنے عمل کی اصلاح کر لی

تو یقینا

توبہ و اصلاح کے بعد

تیرا رب اُن کے لیے

غفور الرحیم ہے