ومآابری 13 

سورة یوسف 12 مکیة

رکوع 2

آیات 58 سے68

یوسفؑ کے بھائی مصر آئے

اور

اُس کے ہاں حاضر ہوئے

اُس نے انہیں پہچان لیا

مگر

وہ اس سے نا آشنا تھے

پھر

جب اِس نے اُن کا سامان تیار کروا دیا

تو چلتے ہوئے اُن سے کہا

اپنے سوتیلے بھائی کو میرے پاس لانا

دیکھتے نہیں ہو کہ

میں کس طرح پیمانے بھر کر دیتا ہوں

اور

کیسا اچھا مہمان نواز ہوں

اگر تم اِسے نہ لاؤ گے

تو

میرے پاس تمہارے لیے کوئی غلہ نہیں ہے

بلکہ

تم میرے قریب بھی نہ پھٹکنا

انہوں نے کہا

ہم کوشش کریں گے

کہ

والد صاحب اُسے بھیجنے پر راضی ہو جائیں

اور

ہم ایسا ضرور کریں گے

یوسفؑ نے اپنے غلاموں کو اشارہ کیا کہ

اِن لوگوں نے غلّہ کے عوض جو مال دیا لے

وہ چُپکے سے اِن کے سامان ہی میں رکھ دو

یہ یوسف نے اِس امید پر کیا کہ

گھر پہنچ کر

وہ اپنا واپس پایا ہوا مال پہچان جائیں گے

( یا اس فیاضی پر احسان مند ہوں گے)

جب وہ اپنے باپ کے پاس گئے تو کہا

ابا جان

آئیندہ ہم کو غلّہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے

لہٰذا

آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دیجیۓ

تا کہ

ہم غلّہ لے کر آئیں

اور

اس کی حفاظت کے ہم ذمہّ دار ہیں

باپ نے جواب دیا

باپ نے جواب دیا

کیا میں اس کے معاملے میں ویسا ہی بھروسہ کروں

جیسا اِس سے پہلے

اِس کے بھائی کے معاملے میں کر چکا ہوں؟

اللہ ہی بہتر محافظ ہے

اور

وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے٬

پھر

جب انہوں نے اپنا سامان کھولا

تو دیکھا

اُن کا مال بھی اُن کو واپس کر دیا گیا ہے

یہ دیکھ کر وہ پُکار اُٹھےّ

ابّا جان اور ہمیں کیا چاہیے

یہ دیکھئے

یہ ہمارا مال بھی ہمیں واپس دے دیا گیا ہے

بس ہم جائیں گے

اور

اپنے اہل و عیال کے لیے رسد لے کر آئیں گے

اپنے بھائی کی حفاظت بھی کریں گے

اور

ایک بار شُتر اور زیادہ بھی لےآئیں گے

اتنے غلہ کا اضافہ آسانی کے ساتھ ہو جائے گا

اُن کے باپ نے کہا

میں اس کو ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا

جب تک کہ تم

اللہ کے نام سےمجھ کو پیمان نہ دو

کہ

اِسے میرے پاس واپس ضرور لے کر آؤ گے

اِلّا یہ کہ تم گھیر ہی لئے جاؤ

جب انہوں نے اِس کو

اپنے اپنے پیمان دے دیے تو اِس نے کہا

دیکھو

ہمارے اِس قول پر

اللہ نگہبان ہے

پھر

اس نے کہا میرے بچو

مصر کے دارالسلطنت میں ایک دروازے سے داخل نہ ہونا

بلکہ

مختلف دروازوں سے جانا

مگر

میں

اللہ کی مشیت سے تم کو نہیں بچا سکتا

حُکم اس کے سوا کسی کا بھی نہیں چلتا

اسی پر میں نے بھروسہ کیا

اور

جس کو بھی بھروسہ کرنا ہو اسی پر کرے

اور

واقعہ بھی یہی ہوا کہ

جب وہ اپنے باپ کی ہدایت کے مطابق

شہر میں (متفرق دروازوں )سے داخل ہوئے

تو اس کی یہ احتیاطی تدبیر

اللہ کی مشیت کے مقابلے میں کچھ کام نہ آسکی

ہاں بس یعقوبؑ کے دل میں جو ایک کھٹک تھی

اسے دور کرنے کے لئے

اس نے اپنی سی کوشش کر لی ہے

بے شک

وہ ہماری دی ہوئی تعلیم سے

صاحبِ علم تھا

مگر

اکثر لوگ معاملے کی

حقیقت کو جانتےنہیں ہیں