ومآابری 13 

سورة یوسف 12 مکیة

رکوع 3

آیات 69 سے 79

یہ لوگ یوسفؑ کے حضور پہنچے

تو

اِس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس الگ بلا لیا

اور

اسے بتا دیا کہ

میں تیرا وہی بھائی ہوں (جو کھو گیاتھا)

اب تو ان باتوں کا غم نہ کر

جو یہ لوگ کرتے رہے ہیں

جب یوسفؑ ان بھائیوں کا سامان لدوانے لگا

تو

اُس نے اپنے بھائی کے سامان میں اپنا پیالہ رکھ دیا

پھر

ایک پُکارنے والے نے پُکار کر کہا

اے قافلے والو

تم لوگ چور ہو

انہوں نے پلٹ کر پوچھا

تمہاری کیا چیز کھوئی ہے؟

سرکاری ملازموں نے کہا

بادشاہ کا پیمانہ ہم کو نہیں ملتا

(اور انکے جمعدار نے کہا)

جو شخص لا کر دے گا

اس کے لئے ایک بار شتر انعام ہے

اس کا میں ذمہ لیتا ہوں

ان بھائیوں نے کہا

خُدا کی قسم تم لوگ خوب جانتے ہو

کہ

ہم اس ملک میں فساد کرنے نہیں آئے ہیں

اور

ہم چوریاں کرنے والے لوگ نہیں ہیں

انھوں نے کہا

اچھا

اگر

تمہاری بات جھوٹی نکلی

تو چوری کی کیا سزا ہے ؟

انہوں نے کہا

اُس کی سزا ؟

جس کے سامان میں سے چیز نکلے

وہ آپ ہی اپنی سزا میں رکھ لیا جائے

ہمارے ہاں تو

ایسے ظالموں کو سزا دینے کا یہی طریقہ ہے

تب یوسفؑ نے اپنے بھائی سے پہلے

اُن خرجیوں کی تلاشی لینی شروع کی

پھر

اپنے بھائی کی خرجی سے گمشدہ چیز برآمد کر لی

اس طرح یوسفؑ کی تائید

ہم نے اپنی تدبیر سے کی

اُس کا یہ کام نہ تھا

کہ

بادشاہ کےدین (یعنی مصر کے شاہی قانون ) میں اپنے بھائی کو پکڑتا

اِلاّ یہ کہ

اللہ ہی ایسا چاہے

ہم جس کے درجے چاہتے ہیں بلند کر دیتے ہیں

اور

ایک علم رکھنے والا ایسا ہے

جو ہر صاحب علم سے بالاتر ہے

ان بھائیوں نے کہا

یہ چوری کرے تو کچھ تعجب کی بات بھی نہیں

اِس سے پہلے

اس کا بھائی (یوسفؑ ) بھی چوری کر چکا ہے

یوسفؑ ان کی یہ بات سُن کر پی گیا

حقیقت ان پر نہ کھولی

پس( زیر لب) اتنا کہ کر رہ گیا

کہ

بڑے ہی بُرے ہو تم لوگ

(میرے منہ در منہ مجھ پر) جو الزام تم لگا رہے ہو

اس کی حقیقت خُدا خوب جانتا ہے

اُنھوں نے کہا ٌ

اے سردارِ ذی اقتدار (عزیز)

اس کا باپ بہت بوڑھا آدمی ہے

اس کی جگہہ

آپ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیے

ہم آپ کو بڑا ہی نیک انسان پاتے ہیں

یوسفؑ نے کہا

پناہ بُخدا

دوسرے کسی شخص کو ہم کیسے رکھ سکتے ہیں ؟

جس کے پاس ہم نے اپنا مال پایا ہے

اِس کو چھوڑ کر

دوسرے کو رکھیں گے

تو

ہم ظالم ہوں گے