پارہ ومامن دآبّة 12

سورة یُوسُف 12 مکیة

رکوع 16

آیات 43 سے 49

ایک روز بادشاہ نے کہا

میں نے خواب دیکھا ہے

کہ

سات موٹی موٹی گائیں ہیں

جن کو

سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں

اور

اناج کی سات بالیں ہری ہیں

اور

دوسری سات سوکھی

اے اہلِ دربار

مجھے اِس خواب کی تعبیر بتاؤ

اگر

تم خوابوں کا مطلب سمجھتے ہو

لوگوں نے کہا

یہ تو پریشان خوابوں کی باتیں ہیں

اور

ہم اس طرح کے

خوابوں کا مطلب نہیں جانتے

اِن دو قیدیوں میں سے

جو شخص بچ گیا تھا

اور

اُسے ایک مدتِ دراز کے بعد

اب بات یاد آئی

اور اُس نے کہا

میں آپ حضرات کو اس کی تاویل بتاتا ہوں

مجھے ذرا

( قیدِ خانہ یوسفؑ کے پاس ) بھیج دیجیۓ

اِس نے جا کر کہا

یوسفؑ اے سراپا راستی

مجھے اِس خواب کا مطلب بتا

کہ

سات موٹی گائیں ہیں

جن کو

سات دُبلی گائیں کھا رہی ہیں

اور

سات ہری بالیں ہیں

اور

سات سوکھی

شائد کہ

میں اُن لوگوں کے پاس واپس جاؤں

اور

شائد کہ وہ جان لیں

یوسفؑ نے کہا

سات برس تک

لگاتار

تم کھیتی باڑی کرتے رہو گے

اس دوران میں جو فصلیں تم کاٹو

اِن میں سے بس تھوڑا سا حصہ

جو تمہاری خوراک کے کام آئے نکالو

باقی کو

اس کی بالوں ہی میں رہنے دو

پھر

سات برس بہت سخت آئیں گے

اُس زمانے میں

وہ سب غلّہ کھا لیا جائےگا

جو تم اس وقت کے لیے جمع کرو گے

اگر کچھ بچے گا تو

بس وہی جو تم نے محفوظ کر رکھا ہو

اس کے بعد پھر ایک سال ایسا آئے گا

جس میں

بارانِ رحمت سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی

اور

وہ رس نچوڑیں گے

آیات 50 سے 52

بادشاہ نےکہا

اُسے میرے پاس لاؤ

مگر

جب شاہی فرستادہ یوسفؑ کے پاس پہنچا

تو اس نے کہا

اپنے رب کے پاس واپس ج

اور

اُس سے پوچھ کہ

اُن عورتوں کا کیا معاملہ ہے

جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے ؟

میرا رب تو ان کی مکاری سے واقف ہی ہے

اس پر بادشاہ نے اِن عورتوں سے دریافت کیا

تمہارا کیا تجربہ ہے

اس وقت کا

جب تم نے یوسفؑ کو رِجھانے کی کوشش کی تھی؟

سب نے یک زبان ہو کر کہا

حاشاءاللہ ہم نے تو اس میں بدی کا شائبہ تک نہ پایا

عزیز کی بیوی بول اٹھی اب حق کھل چُکا ہے

وہ میں ہی تھی

جِس نے اسکو پُھسلانے کی کوشش کی تھی

بے شک وہ بالکل سچا ہے

(یوسف نے کہا) اس سے میری غرض یہ تھی

کہ

( عزیز) یہ جان لے کہ میں نے

درِ پردہ اس کی خیانت نہیں کی تھی

اور

یہ کہ

جو خیانت کرتے ہیں

اِن کی چالوں کو

اللہ کامیابی کی راہ پر نہیں لگاتا