پارہ ومامن دآبّة 12

سورة یُوسُف 12 مکیة

رکوع 15

آیات 36 سے 42

قیدخانے میں دو غلام اور بھی

اس کے ساتھ داخل ہوئے

ایک روز

ان میں سے ایک نے کہا

میں نے خواب دیکھا ہے

کہ

میں شراب کشید کر رہا ہوں

دوسرے نے کہا

میں نے دیکھا کہ

میرے سر پے روٹیاں رکھی ہیں

اور

پرندے ان کو کھا رہے ہیں

دونوں نے کہا

ہمیں اس کی تعبیر بتائیے

ہم دیکھتے ہیں

کہ

آپ ایک نیک آدمی ہیں

یوسفؑ نے کہا

یہاں جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے

اُس کے آنے سے پہلے میں تمہیں

اِن خوابوں کی تعبیر بتادوں گا

یہ اُن علوم میں سے ہے جو میرے

رب نے مجھے عطا کئے ہیں

واقعہ یہ ہے

کہ

میں نے ان لوگوں کا طریقہ چھوڑ کر جو

اللہ پر ایمان نہیں لاتے

اور

آخرت کا انکار کرتے ہیں

اپنے بزرگوں

ابراہیمؑ اسحاقؑ اور یعقوبؑ کا طریقہ اختیار کیا ہے

ہمارا یہ کام نہیں

کہ

اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں

در حقیقت یہ

اللہ کا فضل ہے

ہم پر اور تمام انسانوں پر

( کہ اِس نے اپنے سوا کسی کا بندہ ہمیں نہیں بنایا )

مگر

اکثر لوگ شکر نہیں کرتے

اے زنداں کے ساتھیو

تم خود ہی سوچو

کہ

بہت سے متفرق رب بہتر ہیں

یا وہ ایک

اللہ جو سب پر غالب ہے ؟

اس کو چھوڑ کر

تم جس کی بندگی کر رہے ہو

وہ اس کے سوا کچھ نہیں ہیں

کہ

بس چند نام ہیں

جو تم نے اور تمہارے آباؤ اجداد نے

رکھ لیے ہیں

اللہ نے ان کے لیے کوئی سند نازل نہیں کی

فرمانروائی کا اقتدار

اللہ کے سوا کسی کیلیۓ نہیں ہے

اُس کا حکم ہے کہ

خود اُس کے سوا

تم کسی کی بندگی نہ کرو

یہی ٹھیٹھ سیدھا طریق زندگی ہے

مگر

اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں

اے زنداں کے ساتھیو

تمہارے خواب کی تعبیر یہ ہے

کہ

تم میں سے ایک تو

اپنے رب(شاہ مصر) کو شراب پلائے گا

رہا دوسرا تو وہ سولی پر چڑہایا جائے گا

اور

پرندے اسکا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے

فیصلہ ہوگیا

اس بات کا جو تم پوچھ رہے تھے

پھر

اُن میں سے جس کے متعلق خیال تھا

کہ

وہ رِہا ہو جائے گا

اس سے یوسفؑ نے کہا

کہ

اپنے ربّ (شاہِ مصر) سے میرا ذکر کرنا

مگر

شیطان نے ایسا غفلت میں ڈالا

کہ

وہ اپنے ربّ (شاہ مصر) سے

اس کا ذکر کرنا بھول گیا

اور

یوسفؑ کئی سال قید خانے میں پڑا رہا