پارہ ومامن دآبّة 12

سورة ھُود 11 مکیة

رکوع 2

آیات9 سے 24

اگر

کبھی ہم انسان کو اپنی رحمت سے نوازنے کے بعد

پھر

اسے محروم کردیتے ہیں تو وہ مایوس ہوتا ہے

اور

ناشکری کرنے لگتا ہے

اور

اگر

اِس مصیبت کے بعد جو اس پر آئی تھی

ہم اسے نعمت کا مزا چکھاتے ہیں

تو کہتا ہے

میرے تو سارے دلّدر پار ہو گئے

پھر

وہ پھولا نہیں سماتا اور اکڑنے لگتا ہے

اِس عیب سے پاک

اگر کوئی ہیں تو بس

وہ لوگ جو صبر کرنے والے اور نیکو کار ہیں

اور

وی ہیں جن کے لیے

درگزر بھی ہے اور بڑا اجر بھی

تو

اے پیغمبرﷺ کہیں ایسا نہ ہو

کہ

تم ان چیزوں میں سے کسی چیز

( کو بیان کرنے سے) چھوڑ دو

ٌ جو تمہاری طرف وحی کی جا رہی ہیں

اور

اس بات پر دل تنگ ہو کہ وہ کہیں گے

اس شخص پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا؟

یا یہ کہ

اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا ؟

تم تو محض خبردار کرنے والے ہو

آگے

ہر چیز کا حوالہ دار

اللہ ہے

کیا یہ کہتے ہیں کہ

پیغمبرﷺ نے یہ کتاب خود گھڑ لی ہے ؟

کہو

اچھا یہ بات ہے تو

اِس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں تم بنا لاؤ

اور

اللہ کے سوا اور جو (تمہارے معبود) ہیں

ان کو مدد کے لیے بلا سکتے ہو

تو بُلا لو

اگر تم (انہیں معبود سمجھنے میں ) سچے ہو

اب اگر وہ (تمہارے معبود)تمہاری مدد کو نہیں پہنچتے

تو جان لو

کہ

یہ اللہ کے علم سے نازل ہوئی ہے

اور

یہ کہ

اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے

پھر کیا تم ( اس امرِ حق کے آگے ) سر تسلیمِ خم کرتے ہو ؟

جو لوگ بس اس دنیا کی زندگی

اور

اس کی خوشنمائیوں کے طالب ہوتے ہیں

ان کی کارگزاری کا سارا پھل

ہم یہیں ان کو دے دیتے ہیں

اور

اس میں ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی

مگر

آخرت میں ایسے لوگوں کے لیے

آگ کے سوا کچھ نہیں ہے

(وہاں معلوم ہو جائے گا کہ) جو

کچھ

انہوں نے دنیا میں بنایا وہ سب ملیا میٹ ہو گیا

اور

اب اُن کا سارا کیا دھرا محض باطل ہے

پھر بھلا وہ شخص جو اپنے

رب کی طرف سے ایک صاف شہادت رکھتا تھا

اس کے بعد ایک گواہ بھی

پروردگار کی طرف سے (اس شہادت کی تائید میں ) آگیا

اور

پہلے موسیٰؑ کی کتاب رہنما

اور

رحمت کے طور پر آئی ہوئی بھی موجود تھی

(کیا وہ بھی دنیا پرستوں کی طرح اس سے انکار کر سکتا ہے ؟)

ایسے لوگ تو اس پر ایمان ہی لائیں گے

اور

انسانی گروہوں میں سے جو کوئی اس کا انکار کرے

تو

اس کے لئے

جس جگہہ کا وعدہ ہے وہ دوزخ ہے

پس

اے پیغمبرﷺ تم اس چیز کی طرف سے کسی شک میں نہ پڑنا

یہ حق ہے تمہارے

رب کی طرف سےمگر اکثر لوگ نہیں مانتے

اور

اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اورکون ہوگا جو

اللہ پر جھوٹ گھڑے؟

ایسے لوگ اپنے

رب کے حضور پیش ہوں گے

اور

گواہ شہادت دیں گے

کہ

یہ ہیں وہ لوگ

جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ گھڑا تھا

سنو

اللہ کی لعنت ہے

ظالموں پراُن ظالموں سے جو

اللہ کے راستےسے لوگوں کو روکتے ہیں

اس کے راستے کو ٹیڑھا کرنا چاہتے ہیں

اور

آخرت کا انکار کرتے ہیں

وہ زمین میں

اللہ کو بے بس کرنے والے نہ تھے

اور

نہ

اللہ کے مقابلے میں کوئی ان کا حامی تھا

انہیں

اب دوہرا عذاب دیا جائے گا

وہ نہ کسی کی سُن ہی سکتےتھے

اور نہ ہی

خودہی انہیں کچھ سوجھتا تھا

یہ لوگ وہ ہیں

جنہوں نے اپنے آپ کوخود گھاٹے میں ڈالا

اور

وہ سب کچھ ان سے کھویا گیا

جو انہوں نے گھڑ رکھا تھا

ناگزیر ہے کہ

وہی آخرت میں سب سے بڑھ کر

گھاٹے میں رہیں

رہے وہ لوگ جو ایمان لائے

اور جنہوں نے

نیک عمل کیے

اور اپنے

رب ہی کے ہو کر رہے

اور

جنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے

ان دونوں فریقوں کی مثال

ایسی ہے جیسے

ایک آدمی تو ہو اندھا بہرا

اور

دوسرا ہو دیکھنے اور سننے والا

کیا یہ دونوں یکساں ہو سکتے ہیں؟

کیا تم(اس مثال سے )

کوئی سبق نہیں لیتے ؟