پارہ ومامن دآبّة 12

سورة ھُود 11 مکیة

رکوع 3

آیات 25 سے 35

(اور ایسے ہی حالات تھے جب )

ہم نے نوحؑ کو

اُس کی قوم کی طرف بھیجا تھا

(اِس نے کہا)

میں تم لوگوں کو

صاف صاف خبردار کرتا ہوں

کہ

اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو

ورنہ مجھے اندیشہ ہے کہ

تم پر ایک روز دردناک عذاب آئے گا

جواب میں اس کی قوم کے سردار

جنہوں نے

اِس کی بات ماننے سے انکار کیا تھا

بولے

ہماری نظرمیں تو تم

اس کے سوا کچھ نہیں ہو

کہ

بس ایک انسان ہو ہم جیسے

اور

ہم دیکھ رہے ہیں

کہ

ہماری قوم میں سے

بس اُن لوگوں نے جو

ہمارے ہاں "" اراذِل"" تھے

بے سوچے سمجھے

تمہاری پیروی اختیار کر لی ہے

اور

ہم کوئی چیز بھی ایسی نہیں پاتے

جس میں تم لوگ

ہم سے کچھ بڑھے ہوئے ہو

بلکہ

ہم تو تمہیں

جھوٹا سمجھتے ہیں

اِس نے کہا

اے برادارانِ قوم

ذرا سوچو تو سہی

کہ اگر

میں اپنے

رب کی طرف سے

ایک کھلی شہادت پر قائم تھا

پھر

اُس نے مجھ کو

اپنی خاص رحمت سے بھی نواز دیا

مگر

وہ تم کو نظر نہ آئی

تو

آخر ہمارے پاس کیا ذریعہ ہے

کہ

تم ماننا نہ چاہو

اور

ہم زبردستی اس کو

تمہارے سر چپک دیں؟

اور

اے برادرانِ قوم

میں اِس کام پر تم سے

کوئی مال نہیں مانگتا میرا اجر تو

اللہ کے ذمہ ہے ـ

اور

میں اُن لوگوں کو دھکے دینے سے بھی رہا

جنہوں نے میری بات مانی ہے

وہ آپ ہی اپنے ربّ

کے حضور جانے والے ہیں

مگر

میں دیکھتا ہوں کہ

تم لوگ جہالت برت رہے ہو

اور

اے قوم اگر میں اِن لوگوں کو دھتکاردوں

تو

اللہ کی پکڑ سےکون مجھے بچانے آئےگا ؟

تم لوگوں کی سمجھ میں

کیا اتنی بات بھی نہی آتی ؟

اور

میں تم سے نہیں کہتا

کہ

میرے پاس

اللہ کے خزانے ہیں

نہ یہ کہتا ہوں

کہ

غیب کا علم رکھتا ہوں

نہ

یہ میرا دعویٰ ہے

کہ

میں فرشتہ ہوں

اور

یہ بھی میں نہیں کہہ سکتا

کہ

جن لوگوں کو

تمہاری آنکھیں حقارت سے دیکھتی ہیں

انہیں

اللہ نے کوئی بھلائی نہیں دی

اِن کے نفس کا حال

اللہ ہی بہتر جانتا ہے

اگر

میں ایسا کہوں تو ظالم ہوں گا

آخرِ کار

اِن لوگوں نے کہا

کہ

اے نوحؑ تم نے ہم سے جھگڑا کیا

اور

بہت کر لیا

اب تو بس وہ عذاب لےآؤ

جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو

اگر سچے ہو

نوحؑ نے جواب دیا وہ تو

اللہ ہی لائےگا اگر چاہےگا

اور

تم اتنا بل بوتا نہیں رکھتےکہ

اسے روک دو

اب اگر میں

تمہاری کچھ خیر خواہی کرنابھی چاہوں

تومیری خیرخواہی

تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے سکتی

جب کہ

اللہ ہی نے تمہیں بھٹکا دینےکا ارادہ کرلیا ہو

وہی

تمہارا

رب ہے

اور

اسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے

اے نبی ﷺکیا یہ لوگ کہتے ہیں

کہ

اس شخص نے یہ سب کچھ خود گھڑ لیا ہے؟

اِن سے کہو

اگر میں نے یہ خود گھڑا ہے

تو

مجھ پراپنے جرم کی ذمہ داری ہے

اور

جو جرم تم کر رہے ہو

اس کی ذمہ داری سے میں بری ہوں