آڈیو 3
253باب فِي كَمْ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي الثِّيَابِ
وَقَالَ عِكْرِمَةُ لَوْ وَارَتْ جَسَدَهَا فِي ثَوْبٍ لأَجَزْتُهُ
حدیث 254
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ
قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ
عَنِ الزُّهْرِيِّ
قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ
أَنَّ عَائِشَةَ
قَالَتْ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْفَجْ
فَيَشْهَدُ مَعَهُ نِسَاءٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ
مُتَلَفِّعَاتٍ فِي مُرُوطِهِنَّ ثُمَّ
إِلَى بُيُوتِهِنَّ مَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا
انھوں نے کہا کہ
ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی
کہا کہ
مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی
کہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا
کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھتے
اور
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ
نماز میں کئی مسلمان عورتیں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے شریک نماز ہوتیں
پھر اپنے گھروں کو واپس چلی جاتی تھیں
اس وقت انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا
254باب إِذَا صَلَّى فِي ثَوْبٍ لَهُ أَعْلاَمٌ وَنَظَرَ إِلَى عَلَمِهَا
حدیث 364
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ
قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ
قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ
عَنْ عُرْوَةَ
عَنْ عَائِشَةَ
أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلاَمٌ
فَنَظَرَ إِلَى أَعْلاَمِهَا نَظْرَةً
فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ
اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَائْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمٍ
فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلاَتِي
وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ
قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم
كُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عَلَمِهَا وَأَنَا فِي الصَّلاَةِ فَأَخَافُ أَنْ تَفْتِنَنِي
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا
انھوں نے کہا کہ
ہمیں ابراہیم بن سعد نے خبر دی
انھوں نے کہا کہ
ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا
انھوں نے عروہ سے
انھوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی
جس میں نقش و نگار تھے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک مرتبہ دیکھا
پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ
میری یہ چادر ابوجہم ( عامر بن حذیفہ ) کے پاس لے جاؤ
اور
ان کی انبجانیہ والی چادر لے آؤ
کیونکہ
اس چادر نے ابھی نماز سے مجھ کو غافل کر دیا
اور
ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے روایت کی
انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
میں نماز میں اس کے نقش و نگار دیکھ رہا تھا
پس میں ڈرا کہ کہیں یہ مجھے غافل نہ کر دے
255بَابُ إِنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ مُصَلَّبٍ أَوْ تَصَاوِيرَ هَلْ تَفْسُدُ صَلاَتُهُ وَمَا يُنْهَى عَنْ ذَلِكَ
حدیث 256
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ
عَنْ أَنَسٍ
كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم
أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا
فَإِنَّهُ لاَ تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ فِي صَلاَتِي
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا
کہ
کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا
انھوں نے کہا کہ
ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا
کہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک رنگین باریک پردہ تھا
جسے انھوں نے اپنے گھر کے ایک طرف پردہ کے لیے لٹکا دیا تھا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
میرے سامنے سے اپنا یہ پردہ ہٹا دو
کیونکہ اس پر نقش شدہ تصاویر برابر میری نماز میں خلل انداز ہوتی رہی ہیں
256باب مَنْ صَلَّى فِي فَرُّوجِ حَرِيرٍ ثُمَّ نَزَعَهُ
حدیث 366
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ
قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ
عَنْ يَزِيدَ
عَنْ أَبِي الْخَيْرِ
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ
قَالَ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَرُّوجُ حَرِيرٍ
فَلَبِسَهُ فَصَلَّى فِيهِ
ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ وَقَالَ
لاَ يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا
کہا کہ
ہم سے لیث بن سعد نے یزید بن حبیب سے بیان کیا
انھوں نے ابوالخیر مرثد سے
انھوں نے عقبہ بن عامر سے
، انھوں نے کہا کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشم کی قباء تحفہ میں دی گئی
اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنا اور نماز پڑھی
لیکن
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے
تو بڑی تیزی کے ساتھ اسے اتار دیا
گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن کر ناگواری محسوس کر رہے تھے
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
یہ پرہیزگاروں کے لائق نہیں ہے
257باب الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الأَحْمَرِ
حدیث 367
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ
قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ
عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ
عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي قُبَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ
وَرَأَيْتُ بِلاَلاً أَخَذَ وَضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَبْتَدِرُونَ ذَاكَ الْوَضُوءَ
فَمَنْ أَصَابَ مِنْهُ شَيْئًا تَمَسَّحَ بِهِ
وَمَنْ لَمْ يُصِبْ مِنْهُ شَيْئًا أَخَذَ مِنْ بَلَلِ يَدِ صَاحِبِهِ
ثُمَّ رَأَيْتُ بِلاَلاً أَخَذَ عَنَزَةً فَرَكَزَهَا
وَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مُشَمِّرًا
صَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ
وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ مِنْ بَيْنِ يَدَىِ الْعَنَزَةِ
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا
کہا کہ
مجھ سے عمر ابن ابی زائدہ نے بیان کیا
عون بن ابی حجیفہ سے
انھوں نے اپنے والد ابوحجیفہ وہب بن عبداللہ سے
کہ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سرخ چمڑے کے خیمہ میں دیکھا
اور
میں نے یہ بھی دیکھا
کہ
بلال رضی اللہ عنہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرا رہے ہیں
اور
ہر شخص آپ کے وضو کا پانی حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے
اگر
کسی کو تھوڑا سا بھی پانی مل جاتا
تو وہ اسے اپنے اوپر مل لیتا
اور
اگر کوئی پانی نہ پا سکتا تو اپنے ساتھی کے ہاتھ کی تری ہی حاصل کرنے کی کوشش کرتا
پھر میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا
کہ
انھوں نے اپنی ایک برچھی اٹھائی
جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا تھا
اور اسے انھوں نے گاڑ دیا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ڈیرے میں سے )
ایک سرخ پوشاک پہنے ہوئے تہبند اٹھائے ہوئے باہر تشریف لائے
اور
برچھی کی طرف منہ کر کے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی
میں نے دیکھا کہ آدمی اور جانور برچھی کے پرے سے گزر رہے تھے
258باب الصَّلاَةِ فِي السُّطُوحِ وَالْمِنْبَرِ وَالْخَشَبِ
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَلَمْ يَرَ الْحَسَنُ بَأْسًا أَنْ يُصَلَّى عَلَى الْجَمْدِ وَالْقَنَاطِرِ
وَإِنْ جَرَى تَحْتَهَا بَوْلٌ أَوْ فَوْقَهَا أَوْ أَمَامَهَا
إِذَا كَانَ بَيْنَهُمَا سُتْرَةٌ.
وَصَلَّى أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ بِصَلاَةِ الإِمَامِ
وَصَلَّى ابْنُ عُمَرَ عَلَى الثَّلْجِ.
حدیث 368
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ
قَالَ سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ مِنْ أَىِّ شَىْءٍ الْمِنْبَرُ
فَقَالَ
مَا بَقِيَ بِالنَّاسِ أَعْلَمُ مِنِّي هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ
عَمِلَهُ فُلاَنٌ مَوْلَى فُلاَنَةَ
لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ عُمِلَ
وَوُضِعَ
فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ كَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ، فَقَرَأَ وَرَكَعَ وَرَكَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ
ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ
ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى
فَسَجَدَ عَلَى الأَرْضِ
ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ
ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ
ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالأَرْضِ
فَهَذَا شَأْنُهُ
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ سَأَلَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ
عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ
قَالَ فَإِنَّمَا أَرَدْتُ
أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ
فَلاَ بَأْسَ أَنْ يَكُونَ الإِمَامُ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ
قَالَ فَقُلْتُ
إِنَّ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ كَانَ يُسْأَلُ عَنْ هَذَا كَثِيرًا فَلَمْ تَسْمَعْهُ مِنْهُ قَالَ لاَ
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا
کہا
کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا
کہا کہ ہم سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا
کہا کہ
لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی سے پوچھا
کہ
منبرنبوی کس چیز کا تھا
آپ نے فرمایا کہ اب ( دنیائے اسلام میں )
اس کے متعلق مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی باقی نہیں رہا ہے
منبر غابہ کے جھاؤ سے بنا تھا
فلاں عورت کے غلام فلاں نے اسے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بنایا تھا
جب وہ تیار کر کے ( مسجد میں ) رکھا گیا تو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے
اور
آپ نے قبلہ کی طرف اپنا منہ کیا اور تکبیر کہی
اور
لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے
پھر آپ نے قرآن مجید کی آیتیں پڑھیں اور رکوع کیا
آپ کے پیچھے تمام لوگ بھی رکوع میں چلے گئے
پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا
پھر اسی حالت میں آپ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے
پھر زمین پر سجدہ کیا
پھر منبر پر دوبارہ تشریف لائے اور قرآت رکوع کی
پھر رکوع سے سر اٹھایا
اور
قبلہ ہی کی طرف رخ کئے ہوئے پیچھے لوٹے اور زمین پر سجدہ کیا
یہ ہے منبر کا قصہ
امام ابوعبداللہ بخاری نے کہا
کہ
علی بن عبداللہ مدینی نے کہا
کہ
مجھ سے امام احمد بن حنبل نے اس حدیث کو پوچھا
علی نے کہا کہ میرا مقصد یہ ہے
کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں لوگوں سے اونچے مقام پر کھڑے ہوئے تھے
اس لیے اس میں کوئی حرج نہ ہونا چاہیے
کہ
امام مقتدیوں سے اونچی جگہ پر کھڑا ہو
علی بن مدینی کہتے ہیں
کہ
میں نے امام احمد بن حنبل سے کہا
کہ
سفیان بن عیینہ سے یہ حدیث اکثر پوچھی جاتی تھی
آپ نے بھی یہ حدیث ان سے سنی ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ نہیں
حدیث 369
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ
قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ
قَالَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
سَقَطَ عَنْ فَرَسِهِ
فَجُحِشَتْ سَاقُهُ أَوْ كَتِفُهُ
وَآلَى مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا
فَجَلَسَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ
دَرَجَتُهَا مِنْ جُذُوعٍ
فَأَتَاهُ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ
فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا
وَهُمْ قِيَامٌ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ
إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا
وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا
وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا
وَإِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا
وَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ
فَقَالُوا
يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ آلَيْتَ شَهْرًا فَقَالَ
إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہ
کہا
ہم سے یزید بن ہارون نے
کہا ہم کو
حمید طویل نے خبر دی
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے
کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( 5 ھ میں ) اپنے گھوڑے سے گر گئے تھے
جس سے آپ کی پنڈلی یا کندھا زخمی ہو گئے
اور
آپ نے ایک مہینے تک اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھائی
آپ اپنے بالاخانہ پر بیٹھ گئے
جس کے زینے کھجور کے تنوں سے بنائے گئے تھے
صحابہ رضی اللہ عنہم مزاج پرسی کو آئے
آپ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور وہ کھڑے تھے
جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا
کہ
امام اس لیے ہے کہ
اس کی پیروی کی جائے
پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو
اور
جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ
اور
جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو
اور
اگر کھڑے ہو کر تمہیں نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو
اور
آپ انتیس دن بعد نیچے تشریف لائے
تو لوگوں نے کہا
یا رسول اللہ !
آپ نے تو ایک مہینہ کے لیے قسم کھائی تھی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
یہ مہینہ انتیس دن کا ہے