آڈیو 2

باب إِذَا صَلَّى فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَلْيَجْعَلْ عَلَى عَاتِقَيْهِ

حدیث 350

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ

عَنْ مَالِكٍ

عَنْ أَبِي الزِّنَادِ

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ

قَالَ

النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

لاَ يُصَلِّي أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ

لَيْسَ عَلَى عَاتِقَيْهِ شَىْءٌ ‏

ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے

امام مالک رحمہ اللہ کے حوالہ سے بیان کیا

انھوں نے ابوالزناد سے

انھوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے

انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

کسی شخص کو بھی ایک کپڑے میں نماز اس طرح نہ پڑھنی چاہیے

کہ

اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو

حدیث 351

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ

عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ

عَنْ عِكْرِمَةَ

قَالَ سَمِعْتُهُ

أَوْ

كُنْتُ سَأَلْتُهُ

قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ

يَقُولُ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏

مَنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ

فَلْيُخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ ‏

ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا

کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے یحییٰ بن ابی کثیر کے واسطہ سے

انھوں نے عکرمہ سے

یحییٰ نے کہا

میں نے عکرمہ سے سنایا

میں نے ان سے پوچھا تھا

تو عکرمہ نے کہا کہ

میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا

وہ فرماتے تھے

میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ ارشاد فرماتے سنا تھا

کہ

جو شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے

اسے کپڑے کے دونوں کناروں کو اس کے مخالف سمت کے کندھے پر ڈال لینا چاہیے

246 باب إِذَا كَانَ الثَّوْبُ ضَيِّقًا

حدیث 352

ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا

کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے

وہ سعید بن حارث سے

کہا ہم نے جابر بن عبداللہ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا

تو آپ نے فرمایا کہ

میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر ( غزوہ بواط ) میں گیا

ایک رات میں کسی ضرورت کی وجہ سے آپ کے پاس آیا

میں نے دیکھا کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں مشغول ہیں

اس وقت میرے بدن پر صرف ایک ہی کپڑا تھا

اس لیے میں نے اسے لپیٹ لیا

اور

آپ کے بازو میں ہو کر میں بھی نماز میں شریک ہو گیا

جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا جابر اس رات کے وقت کیسے آئے ؟

میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت کے متعلق کہا

میں جب فارغ ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا

کہ

یہ تم نے کیا لپیٹ رکھا تھا جسے میں نے دیکھا

میں نے عرض کی کہ ( ایک ہی ) کپڑا تھا

( اس طرح نہ لپیٹتا تو کیا کرتا )

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

اگر وہ کشادہ ہو تو اسے اچھی طرح لپیٹ لیا کر

اور

اگر تنگ ہو تو اس کو تہبند کے طور پر باندھ لیا کر

حدیث 352

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ

قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ

قَالَ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الصَّلاَةِ

فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَقَالَ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ

فَجِئْتُ لَيْلَةً لِبَعْضِ أَمْرِي

فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي وَعَلَىَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ

فَاشْتَمَلْتُ بِهِ وَصَلَّيْتُ إِلَى جَانِبِهِ

فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏

مَا السُّرَى يَا جَابِرُ ‏

فَأَخْبَرْتُهُ بِحَاجَتِي

فَلَمَّا فَرَغْتُ قَالَ ‏

مَا هَذَا الاِشْتِمَالُ الَّذِي رَأَيْتُ ‏

قُلْتُ كَانَ ثَوْبٌ‏

يَعْنِي ضَاقَ‏

قَالَ ‏

فَإِنْ كَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِهِ

وَإِنْ كَانَ ضَيِّقًا فَاتَّزِرْ بِهِ ‏

حدیث 354

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ سُفْيَانَ

قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ

عَنْ سَهْلٍ

قَالَ كَانَ رِجَالٌ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَاقِدِي أُزْرِهِمْ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ

وَقَالَ لِلنِّسَاءِ لاَ تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا

کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے

انھوں نے سفیان ثوری سے

انھوں نے کہا

مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا

سہل بن سعد ساعدی سے

انھوں نے کہا کہ

کئی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ

بچوں کی طرح اپنی گردنوں پر ازاریں باندھے ہوئے نماز پڑھتے تھے

اور عورتوں کو ( آپ کے زمانے میں ) حکم تھا

کہ

اپنے سروں کو ( سجدے سے ) اس وقت تک نہ اٹھائیں

جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں

247باب الصَّلاَةِ فِي الْجُبَّةِ الشَّأْمِيَّةِ

وَقَالَ الْحَسَنُ فِي الثِّيَابِ يَنْسُجُهَا الْمَجُوسِيُّ لَمْ يَرَ بِهَا بَأْسًا

وَقَالَ مَعْمَرٌ رَأَيْتُ الزُّهْرِيَّ يَلْبَسُ مِنْ ثِيَابِ الْيَمَنِ مَا صُبِغَ بِالْبَوْلِ

وَصَلَّى عَلِيٌّ فِي ثَوْبٍ غَيْرِ مَقْصُورٍ

حدیث 354

حَدَّثَنَا يَحْيَى

قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ

عَنِ الأَعْمَشِ

عَنْ مُسْلِمٍ

عَنْ مَسْرُوقٍ

عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ شُعْبَةَ

قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَقَالَ ‏

يَا مُغِيرَةُ

خُذِ الإِدَاوَةَ

فَأَخَذْتُهَا فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فَقَضَى حَاجَتَهُ

وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ

فَذَهَبَ لِيُخْرِجَ يَدَهُ مِنْ كُمِّهَا فَضَاقَتْ

فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِهَا

فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلاَةِ

وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا

کہا ہم سے

ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے

انھوں نے مسلم بن صبیح سے

انھوں نے مسروق بن اجدع سے

انھوں نے مغیرہ بن شعبہ سے

آپ نے فرمایا کہ

میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر ( غزوہ تبوک ) میں تھا

آپ نے ایک موقع پر فرمایا

مغیرہ ! پانی کی چھاگل اٹھا لے

میں نے اسے اٹھا لیا

پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور میری نظروں سے چھپ گئے

آپ نے قضائے حاجت کی

اس وقت آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے

آپ ہاتھ کھولنے کے لیے آستین اوپر چڑھانی چاہتے تھے

لیکن

وہ تنگ تھی اس لیے آستین کے اندر سے ہاتھ باہر نکالا

میں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وضو کی طرح وضو کیا

اور

اپنے خفین پر مسح کیا

پھر نماز پڑھی

248باب كَرَاهِيَةِ التَّعَرِّي فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا

حدیث355

حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ

قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ

قَالَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ

قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ

يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ‏

فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ يَا ابْنَ أَخِي

لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الْحِجَارَةِ‏

قَالَ فَحَلَّهُ فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ

فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ

فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا صلى الله عليه وسلم‏

ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا

انھوں نے کہا

ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا

انھوں نے کہا

ہم سے زکریابن اسحاق نے بیان کیا

انھوں نے کہا

ہم سے عمرو بن دینار نے

انھوں نے کہا کہ

میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا

وہ بیان کرتے تھے کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( نبوت سے پہلے )

کعبہ کے لیے قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے

اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس نے کہا

کہ

بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے

اور

اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھے پر رکھ لیتے

( تاکہ تم پر آسانی ہو جائے ) حضرت جابر نے کہا

کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کھول لیا

اور

کاندھے پر رکھ لیا

اسی وقت غشی کھا کر گر پڑے

اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے

( صلی اللہ علیہ وسلم )

249باب الصَّلاَةِ فِي الْقَمِيصِ وَالسَّرَاوِيلِ وَالتُّبَّانِ وَالْقَبَاءِ

حدیث 356

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ

عَنْ أَيُّوبَ

عَنْ مُحَمَّدٍ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

قَالَ قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ

صلى الله عليه وسلم

فَسَأَلَهُ عَنِ الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَقَالَ ‏

أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ ‏

ثُمَّ سَأَلَ رَجُلٌ عُمَرَ

فَقَالَ إِذَا وَسَّعَ اللَّهُ فَأَوْسِعُوا

جَمَعَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثِيَابَهُ

صَلَّى رَجُلٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ

فِي إِزَارٍ وَقَمِيصٍ

فِي إِزَارٍ وَقَبَاءٍ

فِي سَرَاوِيلَ وَرِدَاءٍ

فِي سَرَاوِيلَ وَقَمِيصٍ

فِي سَرَاوِيلَ وَقَبَاءٍ

فِي تُبَّانٍ وَقَبَاءٍ

فِي تُبَّانٍ وَقَمِيصٍ

قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ

فِي تُبَّانٍ وَرِدَاءٍ‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا

کہ

کہا ہم سے حماد بن زید نے ایوب کے واسطہ سے

انھوں نے محمد سے

انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے

آپ نے فرمایا کہ

ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا

اور

اس نے صرف ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

کیا تم سب ہی لوگوں کے پاس دو کپڑے ہو سکتے ہیں ؟

پھر ( یہی مسئلہ ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا

تو انھوں نے کہا

جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں فراغت دی ہے تو تم بھی فراغت کے ساتھ رہو

آدمی کو چاہیے کہ نماز میں اپنے کپڑے اکٹھا کر لے

کوئی آدمی تہبند اور چادر میں نماز پڑھے

کوئی تہبند اور قمیص

کوئی تہبند اور قباء میں

کوئی پاجامہ اور چادر میں

کوئی پاجامہ اور قمیص میں

کوئی پاجامہ اور قباء میں

کوئی جانگیا اور قباء میں

کوئی جانگیا اور قمیص میں نماز پڑھے

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے

کہ

آپ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جانگیا اور چادر میں نماز پڑھے

حدیث 357

حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ

قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ

عَنِ الزُّهْرِيِّ

عَنْ سَالِمٍ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ

قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ

مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ فَقَالَ ‏

لاَ يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلاَ السَّرَاوِيلَ وَلاَ الْبُرْنُسَ وَلاَ ثَوْبًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلاَ وَرْسٌ

فَمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا

حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ‏

وَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏

ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا

انھوں نے کہا

ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری کے حوالہ سے بیان کیا

انھوں نے سالم سے

انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے

انھوں نے فرمایا کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے پوچھا

کہ

احرام باندھنے والے کو کیا پہننا چاہیے

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

نہ قمیص پہنے نہ پاجامہ

نہ باران کوٹ اور نہ ایسا کپڑا جس میں زعفران لگا ہوا ہو

اور

نہ ورس لگا ہوا کپڑا

پھر

اگر کسی شخص کو جوتیاں نہ ملیں

( جن میں پاؤں کھلا رہتا ہو )

وہ موزے کاٹ کر پہن لے

تاکہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں

اور

ابن ابی ذئب نے اس حدیث کو نافع سے بھی روایت کیا

انھوں نے ایسا ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت کیا ہے

250باب مَا يَسْتُرُ مِنَ الْعَوْرَةِ

حدیث 358

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ

قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ

أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ

لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَىْءٌ‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا

کہا ہم سے

لیث نے ابن شہاب سے بیان کیا

انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے

انھوں نے ابو سعید خدری سے

کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صماء کی طرح کپڑا بدن پر لپیٹ لینے سے منع فرمایا

اور

اس سے بھی منع فرمایا

کہ

آدمی ایک کپڑے میں احتباء کرے اور اس کی شرمگاہ پر علیحدہ کوئی دوسرا کپڑا نہ ہو

حدیث 359

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ

قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ

عَنْ أَبِي الزِّنَادِ

عَنِ الأَعْرَجِ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعَتَيْنِ عَنِ اللِّمَاسِ وَالنِّبَاذِ

وَأَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّاءَ

وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ‏

حدیث

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

ہم سے سفیان نے بیان کیا

جو ابوالزناد سے نقل کرتے ہیں

وہ اعرج سے

وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع و فروخت سے منع فرمایا

ایک تو چھونے کی بیع سے

دوسرے پھینکنے کی بیع سے

اور

اشتمال صماء سے ( جس کا بیان اوپر گزرا ) اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے

حدیث 360

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ

قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عَمِّهِ

قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ

أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ

قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ يَوْمَ النَّحْرِ

نُؤَذِّنُ بِمِنًى أَنْ لاَ يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ

وَلاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏

قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلِيًّا

فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ

فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْلِ مِنًى يَوْمَ النَّحْرِ

لاَ يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ

وَلاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏

ہم سے اسحاق نے بیان کیا

انھوں نے کہا

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا

انھوں نے کہا

مجھے میرے بھائی ابن شہاب نے اپنے چچا کے واسطہ سے

انھوں نے کہا

مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی

کہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا

کہ

اس حج کے موقع پر مجھے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یوم نحر

( ذی الحجہ کی دسویں تاریخ ) میں اعلان کرنے والوں کے ساتھ بھیجا

تاکہ ہم منیٰ میں اس بات کا اعلان کر دیں

کہ

اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کر سکتا

اور

کوئی شخص ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتا

حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا

اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے

حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھیجا

اور

انہیں حکم دیا کہ

وہ سورۃ برات پڑھ کر سنا دیں

اور

اس کے مضامین کا عام اعلان کر دیں

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں

کہ

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے ساتھ نحر کے دن منیٰ میں دسویں تاریخ کو یہ سنایا

کہ

آج کے بعد کوئی مشرک نہ حج کر سکے گا

اور

نہ بیت اللہ کا طواف کوئی شخص ننگے ہو کر کر سکے گا

251باب الصَّلاَةِ بِغَيْرِ رِدَاءٍ

حدیث 361

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ

قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الْمَوَالِي

عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ

قَالَ دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ

وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ وَرِدَاؤُهُ مَوْضُوعٌ

فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تُصَلِّي وَرِدَاؤُكَ مَوْضُوعٌ

قَالَ نَعَمْ

أَحْبَبْتُ أَنْ يَرَانِي الْجُهَّالُ مِثْلُكُمْ

رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي هَكَذَا‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا

کہا

مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے محمد بن منکدر سے

کہا

میں جابر بن عبداللہ انصاری کی خدمت میں حاضر ہوا

وہ

ایک کپڑا اپنے بدن پر لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے

حالانکہ

ان کی چادر الگ رکھی ہوئی تھی

جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا

اے ابوعبداللہ !

آپ کی چادر رکھی ہوئی ہے

اور

آپ ( اسے اوڑھے بغیر ) نماز پڑھ رہے ہیں

انھوں نے فرمایا

میں نے چاہا کہ

تم جیسے جاہل لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھ لیں

میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو

اسی طرح ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا

252باب مَا يُذْكَرُ فِي الْفَخِذِ

حدیث 362

وَيُرْوَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَرْهَدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

الْفَخِذُ عَوْرَةٌ

وَقَالَ أَنَسٌ حَسَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَخِذِهِ

وَحَدِيثُ أَنَسٍ أَسْنَدُ

وَحَدِيثُ جَرْهَدٍ أَحْوَطُ حَتَّى يُخْرَجَ مِنِ اخْتِلاَفِهِمْ

وَقَالَ أَبُو مُوسَى غَطَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُكْبَتَيْهِ حِينَ دَخَلَ عُثْمَانُ

وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ

أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي

فَثَقُلَتْ

عَلَيَّ حَتَّى خِفْتُ أَنْ تُرَضَّ فَخِذِي

حدیث 362

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ

عَنْ أَنَسٍ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَزَا خَيْبَرَ

فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلاَةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ

فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ

وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ

وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

ثُمَّ حَسَرَ الإِزَارَ عَنْ فَخِذِهِ حَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ

اللَّهُ أَكْبَرُ

خَرِبَتْ خَيْبَرُ

إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ‏

قَالَهَا ثَلاَثًا‏

قَالَ وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ

قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا

وَالْخَمِيسُ‏

يَعْنِي الْجَيْشَ

قَالَ فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً

فَجُمِعَ السَّبْىُ

فَجَاءَ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ‏

قَالَ ‏

اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً

فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ

أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ

لاَ تَصْلُحُ إِلاَّ لَكَ‏.‏ قَالَ ‏

ادْعُوهُ بِهَا ‏

فَجَاءَ بِهَا

فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ غَيْرَهَا ‏

قَالَ فَأَعْتَقَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَتَزَوَّجَهَا‏

فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ

مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا

أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا

حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ

فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَرُوسًا فَقَالَ ‏

مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَىْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ

وَبَسَطَ نِطَعًا

فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ

وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ

قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَكَرَ السَّوِيقَ

قَالَ فَحَاسُوا حَيْسًا

فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا کہا

ہم سے اسماعیل بن علیہ نے

کہ

کہا ہمیں عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کر کے

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خبیر میں تشریف لے گئے

ہم نے وہاں فجر کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھی

پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے

اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے

میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کا رخ خیبر کی گلیوں کی طرف کر دیا

میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھو جاتا تھا

پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ران سے تہبند کو ہٹایا

یہاں تک کہ

میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاف اور سفید رانوں کی سفیدی اور چمک دیکھنے لگا

جب آپ خیبر کی بستی میں داخل ہوئے

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

الله اكبر

اللہ سب سے بڑا ہے

خیبر برباد ہو گیا

جب ہم کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے

آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا

اس نے کہا کہ

خیبر کے یہودی لوگ اپنے کاموں کے لیے باہر نکلے ہی تھے

کہ وہ چلا اٹھے

محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آن پہنچے

اور عبدالعزیز راوی نے کہا کہ

بعض حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ہمارے ساتھیوں نے

والخميس‏ کا لفظ بھی نقل کیا ہے

( یعنی وہ چلا اٹھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم لشکر لے کر پہنچ گئے )

پس ہم نے خیبر لڑ کر فتح کر لیا اور قیدی جمع کئے گئے

پھر دحیہ رضی اللہ عنہ آئے

اور

عرض کی کہ یا رسول اللہ ! قیدیوں میں سے کوئی باندی مجھے عنایت کیجیئے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ جاؤ کوئی باندی لے لو

انھوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا

پھر ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا

اور

عرض کی یا رسول اللہ !

صفیہ جو قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی ہیں

انہیں آپ نے دحیہ کو دے دیا

وہ تو صرف آپ ہی کے لیے مناسب تھیں

اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ

وہ لائے گئے

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا

تو فرمایا کہ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو

راوی نے کہا کہ

پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کر دیا

اور

انہیں اپنے نکاح میں لے لیا

ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا

کہ

ابوحمزہ ! ان کا مہر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا رکھا تھا ؟

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا

کہ

خود انہیں کی آزادی ان کا مہر تھا اور اسی پر آپ نے نکاح کیا

پھر راستے ہی میں ام سلیم رضی اللہ عنہا ( حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ) نے انہیں دلہن بنایا

اور

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کے وقت بھیجا

اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے

اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

جس کے پاس بھی کچھ کھانے کی چیز ہو تو یہاں لائے

آپ نے ایک چمڑے کا دسترخوان بچھایا

بعض صحابہ کھجور لائے

بعض گھی

عبدالعزیز نے کہا کہ

میرا خیال ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا

پھر لوگوں نے ان کا حلوہ بنا لیا

یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا