آڈیو3

حدیث 337

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ

قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ

حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ

قَالَ سَمِعْتُ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ

قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى

فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى

أَرَأَيْتَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِذَا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدْ

مَاءً كَيْفَ يَصْنَعُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لاَ يُصَلِّي

حَتَّى يَجِدَ الْمَاءَ‏

فَقَالَ أَبُو مُوسَى

فَكَيْفَ تَصْنَعُ بِقَوْلِ عَمَّارٍ حِينَ

قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

كَانَ يَكْفِيكَ

قَالَ أَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِذَلِكَ

.‏ فَقَالَ أَبُو مُوسَى فَدَعْنَا مِنْ قَوْلِ عَمَّارٍ

كَيْفَ تَصْنَعُ بِهَذِهِ الآيَةِ فَمَا دَرَى عَبْدُ اللَّهِ مَا يَقُولُ

فَقَالَ

إِنَّا لَوْ رَخَّصْنَا لَهُمْ فِي هَذَا لأَوْشَكَ إِذَا بَرَدَ عَلَى أَحَدِهِمُ الْمَاءُ أَنْ يَدَعَهُ وَيَتَيَمَّمَ‏

فَقُلْتُ لِشَقِيقٍ فَإِنَّمَا كَرِهَ عَبْدُ اللَّهِ لِهَذَا قَالَ نَعَمْ‏

ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا

کہ

کہا ہم سے میرے والد حفص بن غیاث نے

کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا

کہا کہ میں نے شقیق بن سلمہ سے سنا

انھوں نے کہا کہ میں عبداللہ ( بن مسعود ) اور ابوموسیٰ اشعری کی خدمت میں تھا

ابوموسیٰ نے پوچھا کہ ابوعبدالرحمن ! آپ کا کیا خیال ہے

اگر کسی کو غسل کی حاجت ہو اور پانی نہ ملے تو وہ کیا کرے

عبداللہ نے فرمایا

کہ

اسے نماز نہ پڑھنی چاہیے

جب تک اسے پانی نہ مل جائے

ابوموسیٰ نے کہا کہ پھر عمار کی اس روایت کا کیا ہو گا

جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا تھا

کہ

تمہیں صرف ( ہاتھ اور منہ کا تیمم ) کافی تھا

ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا

کہ

تم عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں دیکھتے

کہ

وہ عمار کی اس بات پر مطمئن نہیں ہوئے تھے

پھر ابوموسیٰ نے کہا

کہ

اچھا عمار کی بات کو چھوڑو

لیکن

اس آیت کا کیا جواب دو گے

( جس میں جنابت میں تیمم کرنے کی واضح اجازت موجود ہے

) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اس کا کوئی جواب نہ دے سکے

صرف یہ کہا کہ

اگر ہم اس کی بھی لوگوں کو اجازت دے دیں تو ان کا حال یہ ہو جائے گا

کہ

اگر کسی کو پانی ٹھنڈا معلوم ہوا تو اسے چھوڑ دیا کرے گا

اور تیمم کر لیا کرے گا

( اعمش کہتے ہیں کہ )

میں نے شقیق سے کہا کہ

گویا

عبداللہ نے اس وجہ سے یہ صورت ناپسند کی تھی

تو انھوں نے جواب دیا

کہ ہاں

239باب التَّيَمُّمُ ضَرْبَةٌ

حدیث 338

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ

قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ

عَنِ الأَعْمَشِ

عَنْ شَقِيقٍ

قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى لَوْ أَنَّ رَجُلاً أَجْنَبَ

فَلَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا

أَمَا كَانَ يَتَيَمَّمُ وَيُصَلِّي فَكَيْفَ تَصْنَعُونَ بِهَذِهِ الآيَةِ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ

‏فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا‏

فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذَا لأَوْشَكُوا

إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمُ الْمَاءُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا الصَّعِيدَ‏

قُلْتُ وَإِنَّمَا كَرِهْتُمْ هَذَا لِذَا قَالَ نَعَمْ‏

فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَلَمْ تَسْمَعْ

قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ

فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ

فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ

فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ

إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَصْنَعَ هَكَذَا ‏

فَضَرَبَ بِكَفِّهِ ضَرْبَةً عَلَى الأَرْضِ ثُمَّ نَفَضَهَا

ثُمَّ مَسَحَ بِهَا ظَهْرَ كَفِّهِ بِشِمَالِهِ

أَوْ ظَهْرَ شِمَالِهِ بِكَفِّهِ

ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ

فَقَالَ

عَبْدُ اللَّهِ أَفَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ

وَزَادَ يَعْلَى عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى

فَقَالَ

أَبُو مُوسَى أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ

إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

بَعَثَنِي أَنَا وَأَنْتَ فَأَجْنَبْتُ فَتَمَعَّكْتُ بِالصَّعِيدِ

فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْنَاهُ فَقَالَ

إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا ‏

وَمَسَحَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ وَاحِدَةً

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا

کہا ہمیں ابومعاویہ نے خبر دی اعمش سے

انھوں نے شقیق سے

انھوں نے بیان کیا کہ

میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما

اور

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا

حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہا سے کہا

کہ

اگر ایک شخص کو غسل کی حاجت ہو

اور

مہینہ بھر پانی نہ پائے تو کیا وہ تیمم کر کے نماز نہ پڑھے ؟

شقیق کہتے ہیں کہ

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے جواب دیا

کہ

وہ تیمم نہ کرے

اگرچہ وہ ایک مہینہ تک پانی نہ پائے

( اور نماز موقوف رکھے )

ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ

پھر سورۃ المائدہ کی اس آیت کا کیا مطلب ہو گا

اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی پر تیمم کر لو

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بولے

کہ

اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی جائے تو جلد ہی یہ حال ہو جائے گا

کہ

جب ان کو پانی ٹھنڈا معلوم ہو گا

تو وہ مٹی سے تیمم ہی کر لیں گے

اعمش نے کہا میں نے شقیق سے کہا

تو تم نے جنبی کے لیے تیمم اس لیے برا جانا

انھوں نے کہا ہاں

پھر حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا

کہ

کیا آپ کو حضرت عمار کا حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے سامنے یہ قول معلوم نہیں

کہ

مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کام کے لیے بھیجا تھا

سفر میں مجھے غسل کی ضرورت ہو گئی

لیکن پانی نہ ملا

اس لیے میں مٹی میں جانور کی طرح لوٹ پوٹ لیا

پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

تمہارے لیے صرف اتنا اتنا کرنا کافی تھا

اور آپ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر ایک مرتبہ مارا

پھر

ان کو جھاڑ کر بائیں ہاتھ سے داہنے کی پشت کو مل لیا

یا

بائیں ہاتھ کا داہنے ہاتھ سے مسح کیا

پھر دونوں ہاتھوں سے چہرے کا مسح کیا

عبداللہ نے اس کا جواب دیا

کہ

آپ عمر کو نہیں دیکھتے

کہ

انھوں نے عمار کی بات پر قناعت نہیں کی تھی

اور یعلیٰ ابن عبید نے اعمش کے واسطہ سے شقیق سے روایت میں یہ زیادتی کی ہے

کہ انھوں نے کہا کہ

میں عبداللہ اور ابوموسیٰ کی خدمت میں تھا

اور

ابوموسیٰ نے فرمایا تھا

کہ

آپ نے عمر سے عمار کا یہ قول نہیں سنا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور آپ کو بھیجا

پس مجھے غسل کی حاجت ہو گئی اور میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا

پھر

میں رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صورت حال کے متعلق ذکر کیا

تو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

تمہیں صرف اتنا ہی کافی تھا

اور

اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کا ایک ہی مرتبہ مسح کیا

240باب

حدیث 339

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ

قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ

قَالَ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ

عَنْ أَبِي رَجَاءٍ

قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ الْخُزَاعِيُّ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً مُعْتَزِلاً لَمْ يُصَلِّ فِي الْقَوْمِ

فَقَالَ ‏

يَا فُلاَنُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ فِي الْقَوْمِ ‏

فَقَالَ

يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلاَ مَاءَ‏

قَالَ ‏

عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ

ہم سے عبدان نے حدیث بیان کی

کہا ہمیں عبداللہ نے خبر دی

کہا

ہمیں عوف نے ابورجاء سے خبر دی

کہا کہ ہم سے کہا

عمران بن حصین خزاعی نے

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ الگ کھڑا ہوا ہے

اور

لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہو رہا ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

اے فلاں ! تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے روک دیا

اس نے عرض کی

یا رسول اللہ ! مجھے غسل کی ضرورت ہو گئی اور پانی نہیں ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

پھر تم کو پاک مٹی سے تیمم کرنا ضروری تھا

بس وہ تمہارے لیے کافی ہوتا