پارہ 6

لا یحب اللہ

سورة المائدة مدنیة

رکوع 7

آیات ٴ 12سے 19

اللہ نے بنی سرائیل سے پُختہ عہد لیا تھا

اور

اِن میں 12 نقیب مقرر کیے تھے

اور

اِن سے کہا تھا

میں تمہارے ساتھ ہوں

اگر

تم نے

نماز قائم رکھی اور زکوةدی

اور

میرے رسولوں کو مانا

اور

ان کی مدد کی

اور

اپنے

اللہ کو اچھا قرض دیتے رہے

تو یقین رکھو کہ

میں تمہاری برائیاں تم سے زائل کردوں گا

اور

تم کو ایسے باغوں میں داخل کر دوں گا

جہاں نہریں بہتی ہوں گی

مگر

اس کے بعد جس نے

تم میں سے کُفر کی روش اختیار کی

تو درحقیقت

اُس نے سواء السبیل گم کر دی

پھر

یہ اُن کا اپنے عہد کو توڑ ڈالنا تھا

جس کی وجہ سے ہم نے

اُن کو اپنی رحمت سے دور پھینک دیا

اور

اُن کے دِل سخت کر دیے

اب اُن کا حال یہ ہے

کہ

الفاظ کا الٹ پھیر کر کے

بات کو کہیں سے کہیں لے جاتے ہیں

جو تعلیم انہیں دی گئی تھی

اس کا بڑا حصہ بھول چکے ہیں

اور

آئے دن تمہیں ان کی

کسی نہ کسی خیانت کا پتہ چلتا رہتا ہے

اِن میں سے بہت کم لوگ

اس عیب سے بچے ہوئے ہیں

( پس جب یہ اِس حال کو پہنچ چکے ہیں

تو

جو شرارتیں بھی یہ کریں

وہ اِن سے عین متوقع ہیں )

لہٰذا

انہیں معاف کر دو

اور

اِن سے چشم پوشی کرتے رہو

اللہ اِن لوگوں کو پسند کرتا ہے

جو احسان کی روش رکھتے ہیں

اِس طرح ہم نے

اُن لوگوں سے بھی پُختہ عہد لیا تھا

جنہوں نے کہا تھا کہ

ہم ""نصاریٰ "" ہیں

مگر

اِن کوبھی جو سبق یاد کرایا گیا تھا

اُس کا ایک بڑا حصہ

انہوں نے فراموش کر دیا

آخر کار ہم نے ان کے درمیان

قیامت تک کے لئے دشمنی

اور

آپس کے بغض و عناد کا بیج بو دیا

اور

ضرور ایک وقت آئے گا

جب

اللہ انہیں بتائے گا

کہ

وہ دنیا میں کیا بناتے رہے ہیں

اے اہلِ کتاب ہمارا رسولﷺ تمہارے پاس آگیا ہے

جو کتابِ الہیٰ کی بہت سی

اُن باتوں کوتمہارے سامنے کھول رہا ہے

جن پر تم پردہ ڈالا کرتے تھے

اور

بہت سی باتوں سے درگزر بھی کر جاتا ہے

تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی آگئی ہے

اور

ایک ایسی حق نما کتاب جس کے ذریعہ سے

اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کو جو اُس کی رضا کے طالب ہیں

سلامتی کے طریقے بتاتا ہے

اور

اپنے اذِن سے

اُن کو اندھیرے سے نکال کر اجالوں ی طرف لاتا ہے

اور

راہِ راست کی طرف اُن کی رہنمائی کرتا ہے

یقینا

کُفر کیا اُن لوگوں نے

جنہوں نے کہا کہ

مسیح ابن مریم ہی خُدا ہے

اے نبیﷺ ان سے کہو

اگر

اللہ مسیح ابن مریم کو

اور

اُس کی ماں

اور

تمام زمین والوں کو ہلاک کر دینا چاہے

تو کس کی مجال ہے

کہ

اُس کو اس کے ارادے سے باز رکھ سکے

اللہ تو زمین اورآسمانوں کا

اور

اُن سب چیزوں کا مالک ہے

جو زمین اور آسمانوں کے درمیان پائی جاتی ہیں

جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے

اور ٌ

اُس کی قدرت ہر چیز پر حاوی ہے

یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں

کہ

ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں

اُن سے پوچھو

پھر

وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں سزا کیوں دیتا ہے؟ ٌ

درحقیقت

تم بھی ویسے ہی انسان ہو

جیسے اور انسان

اللہ نے پیدا کیے ہیں

وہ جِسے چاہتا ہے معاف کر دیتا ہے

اور

جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے

زمین اور آسمان اور اِن کی ساری

موجودات اِس کی مِلک ہیں

اور

اسی کی طرف سب کو جانا ہے

اے اہلِ کتاب ہمارا یہ رسول ﷺ

ایسے وقت تمہارے پاس آیا ہے

اور

دین کی واضح تعلیم تمہیں دے رہا ہے

جبکہ

رسولوں کی آمد کا سلسلہ

ایک مدت سے بند تھا

تا کہ

تم یہ نہ کہہ سکو کہ

ہمارے پاس کوئ بشارت دینے والا

اور

ڈرانے والا نہیں آیا

سو دیکھو

اب وہ بشارت دینے والا

اور ڈرانے والا آگیا

اور

اللہ ہر چیز پر قادر ہے