پارہ 5 والمُحصنت
النساء (مدنیہ )
رکوع 15
آیات 116سے 126
اللہ کے ہاں بس
شِرک ہی کی بخشش نہیں ہے
اس کے سوا
اور
سب کچھ معاف ہو سکتا ہے
جسے وہ معاف کرنا چاہے
جس نے
اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا
وہ تو گمراہی میں بہت دور نکل گیا
وہ
اللہ کو چھوڑ کر
دیویوں (دیوی کی جمع) کو معبود بناتے ہیں
اور
اُس باغی شیطان کو معبود بناتے ہیں
جس کو
اللہ نے لعنت زدہ کیا ہے
(وہ اُس شیطان کی اطاعت کر رہے ہیں )
جس نے
اللہ سے کہا تھا
میں تیرے بندوں سے ایک
مقرر حصہ لے کر رہوں گا
میں انہیں بہکاؤں گا
میں انہیں آرزؤں میں الجھاؤں گا
میں انہیں حکم دوں گا
اور
وہ میرے حکم سے
جانوروں کے کان پھاڑیں گے
اور
میں انہیں حکم دوں گا
اور
وہ میرے حکم سے
خُدائی ساخت میں ردو بدل کریں گے
اس شیطان کو جس نے
اللہ کی بجائے اپنا ولی و سرپرست بنا لیا
وہ صریحا نقصان میں پڑ گیا
وہ اِن لوگوں سے وعدے کرتا ہے
اور
انہیں امیدیں دِلاتا ہے
اگر
شیطان کے سارے وعدے
بجز و فریب کے اور کچھ نہیں ہیں
ان لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے
جس سے خلاصی کی کوئی صورت یہ نہ پائیں گے
وہ لوگ جو ایمان لے آئے اور نیک عمل کریں
تو
انہیں ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے
جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی
وہ وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے
یہ
اللہ کا سچا وعدہ ہے
اور
اللہ سے بڑھ کر کون اپنی بات میں سچا ہوگا
انجامِ کار نہ تمہاری آرزؤں پر موقوف ہے
نہ اہلِ کتاب کی آرزوؤں پر
جو بھی برائی کرے گا اُس کا پھل پائے گا
اور
اللہ کے مقابلے میں اپنے لئے
کوئی حامی و مددگار نہ پا سکے گا
اور
جو نیک عمل کرےگا
خواہ مرد ہو یا عورت
بشرطیکہ ہو وہ مومن
تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے
اور
ان کی ذرہ برابر حق تلفی نہ ہونے پائے گی
اُس شخص سے بہتر
اور
کس کا طریقہ زندگی ہو سکتا ہے
جس نے
اللہ کے آگے سر تسلیمِ خم کر دیا
اور
اپنا رویہ نیک رکھا
اور
یکسو ہو کر
ابراہیم ؑ کے طریقے کی پیروی کی
اُس ابراہیمؑ کے طریقے کی
جسے اللہ نے اپنا دوست بنا لیا تھا
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے
اللہ کا ہے
اور
اللہ ہر چیز پر محیط ہے