پارہ4 لن تنالو
سورہ آلِ عمران (مدنی )
رکوع 9
آیات 172 سے180
( ایسے مومنوں کے اجر کو )
جنہوں نے زخم کھانے کے بعد بھی
اللہ اور رسولﷺ کی پکار پر لبیک کہا
اُن میں جو اشخاص نیکو کار اور پرہیز گار ہیں
اُن کیلئے بڑا اجر ہے
جِن سے لوگوں نے کہا
کہ
تمہارے خلاف بڑی فوجیں جمع ہوئی ہیں
اُن سے ڈرو
تو یہ سُن کر اُن کا ایمان اور بڑھ گیا
اور
انہوں نے جواب دیا ہمارے لئے
اللہ کافی ہے
اور
وہی بہترین کارساز ہے
آخر کار
وہ
اللہ تعالیٰ کی نعمت اور فضل کے ساتھ پلٹ آئے
اُن کو کسی قسم کا ضرر بھی نہ پہنچا
اور
اللہ کی رضا پر چلنے کا شرف بھی انہیں حاصل ہوگیا
اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے
اب تمہیں معلوم ہو گیا
کہ
وہ دراصل شیطان تھا
جو اپنے دوستوں سے خوامخواہ ڈرا رہا تھا
لہٰذا
آئیندہ تم انسانوں سے نہ ڈرنا
مجھ سے ڈرنا
اگر تم حقیقت میں صاحبِ ایمان ہو
(اے پیغمبر ﷺ) جو لوگ
آج کُفر کی راہ میں بڑی دوڑ دھوپ کر رہے ہیں
اُنکی سرگرمیاں تمہیں آزردہ نہ کریں یہ
اللہ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے
اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ
اُن کیلئے آخرت میں کوئی حصہ نہ رکھے
اور بِلاخر
ان کو سخت سزا ملنے والی ہے
جو لوگ ایمان کو چھوڑ کرکُفر کے خریدار بنے ہیں
وہ یقینا
اللہ کا کوئی نقصان نہیں کر رہے ہیں
اُن کے لئے دردناک عذاب تیار ہے
یہ ڈھیل جو ہم انہیں دیے جاتے ہیں
اُس کو یہ
کافر اپنے حق میں بہتری نہ سمجھیں
ہم تو انہیں اس لئے ڈھیل دے رہے ہیں
کہ
یہ خوب بارِ گناہ سمیٹ لیں
پھر
اُن کیلیۓ سخت ذلیل کرنے والی سزا ہے
اللہ مومنوکو اس حالت میں
ہرگز نہ رہنے دے گا
جس میں تم لوگ اُس وقت پائے جاتے ہو
وہ پاک لوگوں کو ناپاک لوگوں سے
الگ کر کے رہے گا
مگر
اللہ کا یہ طریقہ نہیں ہے
کہ
تم لوگوں کو غیب پر مطلع کر دے
( غائب کی باتیں بتانے کے لیے تو )
وہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے
منتخب کر لیتا ہے
لہٰذا
(امورِ غائب کے بارے میں )
اللہ اور اُس کے رسولوں پر ایمان رکھو
اگر
تم ایمان اور خُدا ترسی کی روش پر چلو گے
تو تم کو بڑا اجر ملے گا
جِن لوگوں کو
اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے
اور پھر
وہ بُخل سے کام لیتے ہیں
وہ اِس خیال میں نہ رہیں
کہ
یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے
نہیں
یہ اُن کے حق میں نہایت بری ہے
جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں
وہی قیامت کے روز
ان کے گلے کا طوق بن جائے گا
زمین اور آسمانوں کی میراث
اللہ ہی کے لیے ہے
اور
تم جو کچھ کرتے ہو
اللہ اس سے باخبر ہے