فمن اظلم 24

سورة حٰم الّسجدةِ مکیة 41

رکوع 17

آیات 19 سے 25

اور

ذرا اس وقت کا خیال کرو

جب

اللہ کے یہ دشمن

دوزخ کی طرف لے جانے کے لیے

گھیر لائے جائیں گے

اِن کے اگلوں کو پِچھلوں کے

آنے تک روک رکھّا جائے گا

پھر

جب سب وہاں پہنچ جائیں گے

تو

ان کے کان اور آنکھیں

اور

ان کے جسم کی کھالیں

اِن پر گواہی دیں گی

کہ

وہ دنیا میں کیا کچھ کرتے رہے ہیں٬

وہ اپنے جسم کی کھالوں سے کہیں گے٬

تم نے ہمارے خِلاف کیوں گواہی دی

وہ جواب دیں گی

ہمیں اُسی اللہ نے گویائی دی ہے

جِس نے ہر چیز کو گویا کر دیا ہے

اُس نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا

اور

اب اسی کی طرف تم واپس لائے جا رہے ہو

تم دنیا کے جرائم کرتے وقت ب چھپتے تھے

تو تمہیں یہ خیال نہ تھا

کہ

کبھی تمہارے اپنے کان اور تمہاری آنکھیں

اور

تمہارے جسم کی کھالیں

تم پر گواہی دیں گی

بلکہ

تم نے تو یہ سمجھ رکّھا تھا

کہ

تمہارے بہت سے اعمال کی

اللہ کوبھی خبر نہیں ہے

تمہارا یہی گمان جو تم نے

اپنے ربّ کے ساتھ کیا تھا

٬ تمہیں لے ڈوبا٬

اور

اسی کی بدولت تم خسارے میں پڑ گئے

اس حالت میں وہ صبر کریں

٬ (یا نہ کریں)

آگ ہی ان کا ٹھکانہ ہوگی

اور اگر

رجوع کا موقعہ چاہیں گے

تو کوئی اور موقعہ

انہیں نہ دیا جائے گا

ہم نے اُن پر ایسے ساتھی

مسّلط کر دیے تھے

جو انہیں آگے اور پیچھے

ہر چیز خوشنما بنا کر دکھاتے تھے

آخر کار

اُن پر بھی وہی فیصلہ ِ عذاب چسپاں

جو اُن سے پہلے گزرے ہوئے

جِنّوں اور انسانوں کے گروہوں پر

چسپاں ہو چکا تھا

یقینا وہ

خسارے میں رہ جانے والے تھے