فمن اظلم 24
المومن مکیة 40
رکوع 10
آیات 38 سے 50
وہ شخص جو ایمان لایا تھا
بولا
اے میری قوم کے لوگو
میری بات مانو
میں تمہیں صحیح راستہ بتاتا ہوں
اے قوم
یہ دنیا کی زندگی تو چند روزہ ہے
ہمیشہ کے قیام کی جگہہ وہی ہے
جو بُرائی کرے گا
اسکو اتنا ہی بدلہ ملے گا
جتنی برائی اس نے کی ہوگی
اور
جو نیک عمل کرے گا
خواہ وہ مرد ہو یا عورت
بشرطیکہ
ہو وہ مومن
ایسے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے
جہاں اُن کو
بے حساب رزق دیا جائے گا
اے قوم
آخر یہ کیا ماجرہ ہے
کہ
میں تو تم لوگوں کو
نجات کی طرف بُلاتا ہوں
اور
تم لوگ مجھے
آگ کی طرف دعوت دیتے ہو
٬تم مجھے اس بات کی
دعوت دیتے ہو کہ میں
اللہ سےکُفر کروں
اور
اُس کے ساتھ
اُن ہستیوں کو شریک ٹھہراؤں
جنہیں میں نہیں جانتا
حالانکہ
میں تمہیں اُس زبردست
مغفرت کرنے والے ربّ کی طرف بُلا رہا ہوں
نہیں
حق یہ ہے
اور
اس کے خلاف نہیں ہو سکتا
کہ جن کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو
اُن کے لیے نہ دنیا میں
کوئی دعوت ہے نہ آخرت میں
اور
ہم سب کو پلٹنا
اللہ ہی کی طرف ہے
اور
حد سے گزرنے والے آگ میں
جانے والے ہیں
آج جو کچھ میں کہہ رہا ہوں
عنقریب
وہ وقت آئے گا جب تم اسے یاد کرو گے
اور
اپنا معاملہ میں
اللہ کے سپرد کرتا ہوں
وہ اپنے بندوں کا نگہبان ہے
آخر کار
اُن لوگوں نے جو بری سے بری چالیں
مومن کے خلاف چلیں
پس
اللہ نے اُن سب سے
اس کو بچا لیا
اور
فرعون کے ساتھی
خود
بد ترین عذاب کے پھیر میں آگئے
دوزخ کی آگ ہے
جس کے سامنے صبح و شام
وہ پیش کیے جاتے ہیں
اور
جب قیامت کی گھڑی
آجائے گی تو حکم ہوگا
کہ
آلِ فرعون کو شدیدتر
عذاب میں داخل کرو
پھر ذرا خیال کرو
اُس وقت کا
جب یہ لوگ دوزخ میں ایک دوسرے سے
جھگڑ رہے ہوں گے
دنیا میں جو لوگ کمزور تھے
وہ بڑے بننے والوں سے کہیں گے
کہ
ہم تمہارے تابع تھے
اب کیا یہاں تم
نارِ جہنم کی تکلیف کے
کچھ حصے سے
ہم کو بچا لوگے؟
وہ بڑے بننے والے جواب دیں گے
ہم سب یہاں
ایک حال میں ہیں
اور
اللہ بندوں کے درمیان
فیصلہ کر چکا ہے
پھر یہ دوزخ میں پڑے ہوئے
لوگ
جہنم ے اہلکاروں سے کہیں گے
اپنے ربّ سے دعا کرو
کہ
ہمارے عذاب میں
بس ایک دن کی تخفیف کردے
وہ پوچھیں گے
کیا تمہارے پاس
رسول بینّات لے کر نہیں آتے رہے تھے؟
وہ کہیں گے
ہاں
جہنم کے اہلکار بولیں گے
پھر
تم دعا ہی کرو
اور
کافروں کی دعا
اکارت ہی جانے والی ہے