ومن یقنت 22

سورة السبا مکیة 34

رکوع 11

آیات 37 سے 45

یہ تمہاری دولت اور اولاد نہیں ہے

جو تمہیں ہم سے قریب کرتی ہو

ہاں

مگر

جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے

یہی لوگ ہیں

جِن کے لیے اُن کے عمل کی دُہری جزا ہے

اور

وہ بلند و بالا عمارتوں میں

اطمینان سے رہیں گے

رہے وہ لوگ جو

ہماری آیات کو نیچا دکھانے میں

دوڑ دھوپ کرتے ہیں

تو وہ عذاب میں مبتلا ہوں گے

اے نبیﷺ اِن سے کہو

ان سے کہو

میرا ربّ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے

کھلا رزق دیتا ہے

اور

جسے چاہتا ہے نپا تُلا دیتا ہے

جو کچھ تم خرچ کر دیتے ہو

اُس کی جگہ وہی تم کو اور دیتا ہے

وہ سب رزاقوں سے بہتر رازق ہے

اور

جس دن وہ تمام انسانوں کو جمع کرے گا

پھر

فرشتوں سے پوچھے گا

کیا یہ لوگ تمہاری ہی

عبادت کیا کرتے تھے ؟

تو وہ جواب دیں گے

کہ

پاک ہے آپ کی ذات

ہمارا تعلق تو آپ سے ہے

نہ کہ

ان لوگوں سے دراصل یہ ہماری نہیں

بلکہ

جِنّوں کی عبادت کرتے تھے٬

اِن میں سے اکثر

انہی پر ایمان لائے ہوئے تھے

(اُس وقت ہم کہیں گے کہ)

آج تم مین سے کوئی نہ کسی کو

فائدہ پہنچا سکتا ہے

نہ نقصان

اور

ظالموں سے ہم کہہ دیں گے

کہ اب چکھو

اُس عذابِ جہنم کا مزا

جسے تم جھٹلایا کرتے تھے

اِن لوگوں کو جب

ہماری صاف صاف آیات سنائی جاتی ہیں

تو یہ کہتے ہیں

کہ

یہ شخص تو بس یہ چاہتا ہے کہ

تم کو اُن معبودوں سے برگشتہ کر دے

جِن کی عبادت

تمہارے باپ دادا کرتے آئے ہیں

اور

کہتے ہیں کہ

یہ (قرآن) محض ایک جھوٹ ہے گھڑا ہوا

ان کافروں کے سامنے

جب حق آیا تو انھوں نے کہہ دیا

کہ

یہ تو صریح جادو ہے

حالانکہ نہ ہم نے

ان لوگوں کو پہلے کوئی کتاب دی تھی

کہ

یہ اُسے پڑھتے ہوں

اور

نہ تم سے پہلے

ان کی طرف

کوئی متنبہ کرنے والا بھیجا تھا

اِن سے پہلے

گزرے ہوئے لوگ جھٹلا چکے ہیں

جو کچھ ہم نے انہیں دیا تھا

اُس کے عشر عشیر کو بھی یہ نہیں پہنچے

مگر

جب انہوں نے

میرے رسولوں کو جھٹلایا

تو دیکھ لو کہ

میری سزا کیسی سخت تھی