تلک الرسل
سورةالبقرة مدنیہ
رکوع 2
آیت 254 سے 257
اے لوگو جو ایمان لئے ہو
جو کچھ مالِ متاع ہم نے تم کو بخشا ہے
اِس میں سے خرچ کرو
قبل اِس کے کہ
وہ دن آئے جس میں نہ خریدو فروخت ہوگی
نہ دوستی کام آئے گی
اور
نہ سفارش چلے گی
اور
ظالم اصل میں وہی ہیں
جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں
اللہ
وہ زندہ جاوید ہستی
جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے
اُس کے سوا کوئی الہ نہیں ہے
وہ نہ سوتا ہے
اور
نہ اُسے اونگھ لگتی ہے
زمین اور آسمان میں جو کچھ ہے
اُسی کا ہے
کون ہے جو اُس کی جناب میں
اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے ؟
جو کچھ بندوں کے سامنے ہے
اُسے بھی وہ جانتا ہے
اور
جو کچھ اُن سے اوجھل ہے
اُس سے بھی وہ واقف ہے
اور
اُس کی معلومات میں سے کوئی چیز
اِن کی گرفت ادراک میں نہیں آسکتی
اِلاّ
یہ کہ
کسی چیز کا علم وہ خود اُن کو دینا چاہے
اُس کی کرسی آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے
اور
اُن کی نگہبانی اِس کیلئے کوئی تھکا دینے والا کام نہیں ہے
بس
وہی ایک بزرگ و برتر ذات ہے
دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں
صحیح بات غلط خیالات سے
الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے
اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے
اللہ پر ایمان لے آیا
اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا
جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں
اور
اللہ
( جس کا سہارا اس نے لے لیا ہے )
سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
جو لوگ ایمان لا تے ہیں
اُن کا حامی و مددگار اللہ ہے
اور
وہ اُن کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال لاتا ہے
اور
جو لوگ کُفر کی راہ اختیار کرتے ہیں
اُن کے حامی و مددگار طاغوت ہیں
اور
وہ اِنہیں روشنی سے
تاریکیوں کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں
یہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں
جہاں
یہ ہمیشہ رہیں گے