ومن یقنت 22
سورةالاحزاب مکیة 33
رکوع 2
آیات 35 سے40
بالیقین
جو مرد اور عورتیں مسلم ہیں
مومن ہیں
مطیع فرمان ہیں
راست باز ہیں صابر ہیں
اللہ کے آگے جھکنے والے
صدقہ دینے والےہیں
روزہ رکھنے والے ہیں
اپنی شرمگاہوں کی
حفاظت کرنے والے ہیں
اور
اللہ کو کثرت سے
یاد کرنے والے ہیں
اللہ نےان کے لیے مغفرت
اور
بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے
کسی مومن مرد
اور
کسی مومن عورت کو یہ حق نہی ہے
کہ
جب اللہ اور اس کا رسولﷺ
کسی معاملے کا فیصلہ کر دے
تو پھر
اُسے اپنے اُس معاملے میں
خود فیصلہ کرنے کا
اختیار حاصل رہے
اور جو کوئی
اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے
تو وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا
اے نبیﷺ
یاد کرو
وہ موقع جب تم
اُس شخص سے کہہ رہے تھے
کہ
جِس پر
اللہ نے اور تم نے احسان کیا تھا
٬٬ کہ
اپنی بیوی کو نہ چھوڑ
اور
اللہ سے ڈر
اُس وقت تم
اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے
جِسے
اللہ کھولنا چاہتا تھا
تم لوگوں سے ڈر رہے تھے
حالانکہ
اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے
کہ
تم اُس سے ڈرو
پھر
جب زید اس سے اپنی حاجت پوری کر چکا
تو ہم نے اُس (مطلقہ عورت ) کا
تم سے نکاح کر دیا
تا کہ
مومنوں پر
اپنے منہ بولے بیٹوں کی
بیویوں کے معاملہ میں
کوئی تنگی نہ رہے
جب کہ
وہ اُن سے اپنی
حاجت پوری کر چکے ہوں
اور
اللہ کا حکم
تو عمل میں آنا ہی چاہیے تھا
نبیﷺ
پر کسی ایسے کام میں
کوئی رکاوٹ نہیں ہے
جو
اللہ نے اُس کے لیے مقرر کر دیا ہو
یہی
اللہ کی سنّت اُن سب انبیاء کے
معاملہ میں رہی ہے
جو پہلے گزر چکے ہیں
اور
اللہ کا حُکم
ایک قطعی طے شدہ فیصلہ ہوتا ہے
( یہ اللہ کی سنت ہے اُن لوگوں کے لیے)
جو اللہ کا پیغام پہنچاتے ہیں
اور
اُسی سے ڈرتے ہیں
اور
ایک خُدا کے سِوا کسی سے نہیں ڈرتے
اور
محاسبہ کے لیے
بس اللہ ہی کافی ہے
(لوگو)
محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے
کسی کے باپ نہیں ہیں
مگر
وہ اللہ کے رسولﷺ اور خاتم النبینّ ہیں
اور
اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے