امن خلق 20

سورة القصص مکیة 29

رکوع 6

آیات 22 سے 28

( مصر سے نکل کر )

جب موسیٰ ؑ نے مُدین کا رُخ کیا

تو اُس نے کہا

امید ہے کہ

میرا ربّ مجھے ٹھیک راستے پر ڈال دے گا

اور

جب وہ مدین کے کنوئیں پر پہنچا

تو اس نے دیکھا

کہ

لوگ اپنے جانوروں کو پانی پِلا رہے ہیں

اور

ان سے الگ ہٹ کر ایک طرف

دو عورتیں اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں

موسی ٰؑ نے

ان عورتوں سے پوچھا

تمہیں کیا پریشانی ہے٬؟

انہوں نےکہا٬

ہم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پِلا سکتیں

جب تک

یہ چرواہے اپنے جانورنہ نکال لے جائیں

اور

ہمارے والد ایک بہت بوڑھے آدمی ہیں

یہ سُن کر موسیٰؑ نے

اُن کے جانوروں کو پانی پِلا دیا

پھر

ایک سائے کی جگہہ جا بیٹھا

اور بولا

پروردگار

جو خیر بھی تو مجھ پے نازل کردے

اس کا محتاج ہوں

(کچھ دیر نہ گزری تھی کہ)

اُن دونوں عورتوں میں سے

ایک شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی

اس کے پاس آئی اور کہنے لگی

میرے والد آپ کوبُلا رہے ہیں

تا کہ

آپ نے ہمارے لیے جانوروں کو

جو پانی پِلایا ہے اس کا اجر آپ کو دیں

موسیٰ ؑ جب اس کے پاس پہنچا

اور

اپنا سارا قصہّ اسے سُنایا

تو اس نے کہا

کچھ خوف نہ کرو

اب تم ظالم لوگوں سے بچ نکلے ہو

ان دونوں عورتوں میں سے

ایک نے اپنے باپ سے کہا

ابّا جان اس شخص کو نوکر رکھ لیجیۓ

بہترین آدمی جسے

آپ ملازم رکھیں وہی ہو سکتا ہے

جو مضبوط اور امانت دار ہو

اس کے باپ نے( موسیٰ ) کہا

میں چاہتا ہوں کہ

اپنی دونوں بیٹیوں میں سے

ایک کا نکاح تمہارے ساتھ کر دوں

بشرطیکہ

تم آٹھ سال تک میرے ملازمت کرو

اور

اگر دس سال پورے کر دو

تو یہ تمہاری مرضی ہے

میں تم پر سختی نہیں کرنا چاہتا

تم

انشاء اللہ

مجھے نیک آدمی پاؤ گے

موسیٰ نے جواب دیا

یہ بات میرے

اور

آپ کے درمیان طے ہو گئی

ان دونوں مدتوں میں سے

جو بھی میں پوری کردوں

اُس کے بعد پھر کوئی زیادتی

مجھ پر نہ ہو

اور

جو کچھ قول و قرار

ہم کر رہے ہیں

اللہ اس پر نگہبان ہے