وقال الذین 19
سورةالشعرآء 26
رکوع 7
آیات 34سے 51
فرعون اپنے گردو پیش کے
سرداروں سے بولا
یہ شخص یقینا
ایک ماہر جادوگر ہے
چاہتا ہے کہ
اپنے جادو کے زور سے تم کو
تمہارے ملک سے نکال دے
اب بتاؤ تم کیا حُکم دیتے ہو؟
اُنھوں نے کہا٬
اسے اور اس کے بھائی کو روک لیجیۓ
اور
شہروں میں ہرکارے بھیج دیجیۓ
کہ ہر
سیانے جادوگر کو آپ کے پاس لے آئیں
چناچہ
ایک روز مقررہ وقت پر جادو گر اکٹھے کر لیے گئے
اور
لوگوں سے کہا گیا
تم اجتماع میں چلو گے؟
شائد
کہ
ہم جادو گروں کے دین پر رہ جائیں
اگر
وہ غالب رہے
جب جادوگر میدان میں آئے
تو انھوں نے فرعون سے کہا
ہمیں انعام تو ملے گا
اگر ہم غالب رہے؟
اُس نے کہا
ہاں
اور تم تو
اُس وقت مقّربین میں شامل ہو جاؤ گے
موسیٰ ؑ نے کہا
پھینکو جو تمہیں پھینکنا ہے
انھوں نے فورا
اپنی رسیاں اور لاتھیاں پھینک دیں
اور بولے
فرعون کے اقبال سے
ہم ہی غالب رہیں گے
پھر ٌ
موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا
تو یکایک
وہ ان کے جھوٹے کرشموں کو ہڑپ کرتا چلا رہا تھا
اس پر سارے جادوگر بےاختیار
سجدے میں گر پڑے
اور بول اٹھے
کہ
مان گئے ہم
ربّ العالمین کو
موسیٰؑ اور ہارونٰؑ کے ربّ کو
فرعون نے کہا
تم موسیٰؑ کی بات مان گئے
قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا
ضرور
یہ تمہارا بڑا ہے
جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے
اچھا ابھی
تمہیں معلوم ہوا جاتا ہے
میں تمہارے ہاتھ پاؤں
مخالف سمتوں سے کٹواؤں گا
اور
تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا
انھوں نے جواب دیا
کچھ پرواہ نہیں ہم
اپنے ربّ کے حضور پہنچ جائیں گے
اور
ہمیں توقع ہے کہ
ہمارا ربّ ہمارے گناہ معاف کردے گا
کیونکہ
سب سے پہلے ہم ایمان لائے ہیں