پارہ 16 قال الم

سورةُ طٰہٰ مکیةُ 19

رکوع 17

آیت 129 سے 135

اگر

تیرے ربّ کی طرف سے

پہلے

ایک بات طے نہ کر دی گئی ہوتی

اور

مہلت کی ایک مدت

مقرر نہ کی جا چکی ہوتی

تو ضرور

ان کابھی فیصلہ چکا دیا جاتا

پس اے نبیﷺ

جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں

اُن پر صبر کرو

اور

اپنے ربّ کی حمد و ثنا کے ساتھ

اس کی تسبیح کرو

سورج نکلنے سے پہلے

اور

غروب ہونے سے پہلے

اور

رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو

اور

دن کے کناروں پر بھی

شائد کہ تم راضی ہو جاؤ

اور

نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھو

دنیوی زندگی کی اس شان و شوکت کو

جو ہم نے اِن میں سے مختلف قسم کے

لوگوں کو دے رکھی ہے

وہ تو ہم نے انہیں

آزمائش میں ڈالنے کے لیے دی ہے

اور

تیرے ربّ کا دیا ہوا

رزق حلال ہی بہتر اور پائیندہ تر ہے

اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کرو

اور

خود بھی اس کے پابند رہو

ہم تم سے کوئی رزق نہیں چاہتے

رزق تو ہم ہی تمہیں دے رہے ہیں

اور

انجام کی بھلائی

تقویٰ ہی کے لیے ہے

وہ کہتے ہیں کہ

یہ شخص اپنے ربّ کی طرف سے

کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں لاتا؟

اور کیا ان کے پاس

اگلے صحیفوں کی تمام تعلیمات کا

بیان واضح نہیں آگیا؟

اگر ہم اس کے آنے سے پہلے

ان کو کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے

تو پھر یہی لوگ کہتے

کہ

اے ہمارے پروردگار

تو نے ہمارے پاس کوئی

رسول کیوں نہ بھیجا

کہ

ذلیل و ہونے سے پہلے ہی

ہم تیری آیات کی پیروی اختیار کر لیتے؟

رسوا ہونے سے پہلے ہی

ہم تیری آیات کی پیروی اختیار کر لیتے؟

اے نبیﷺ اِن سے کہو

ہر ایک انجام کار کے انتظار میں ہے

پس اب منتظر رہو

عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا

کہ

کون سیدھی راہ چلنے والے ہیں

اور

کون ہدایت یافتہ ہیں