پارہ 16 قال الم
سورةُ طٰہٰ مکیةُ 19
رکوع 12
آیات 55 سے 76
اسی زمین سے ہم نے
تم کو پیدا کیاہے
اسی میں ہم تمہیں
واپس لے جائیں گے
اور
اسی سے تم کو دوبارہ نکالیں گے
ہم نے فرعون کو اپنی سب ہی
نشانیاں دکھائیں
مگر
وہ جھٹلائے چلا گیا اور نہ مانا
کہنے لگا
اے موسیٰ ؑ
ٌکیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا ہے
کہ
اپنے جادو کے زور سے ہم کو
ہمارے ملک سے نکال باہر کرے؟
اچھا ہم بھی تیرے مقابلے میں
ویسا ہی جادولاتے ہیں
طے کر لے
کب کہاں مقابلہ کرنا ہے
نہ ہم اس قرار داد سے پھریں گے
نہ تو پھریو
کھلے میدان میں سامنے آجا
موسیٰ ؑ نے کہا
جشن کا دن طے ہوا
اور
دن چڑہے لوگ جمع ہوں
فرعون نے پلٹ کر
اپنے سارے ہتھکنڈے جمع کیے
اور
مقابلہ میں آگیا
موسیٰؑ نے
( عین موقعہ پر گروہ مقابل کو مخاطب کر کے) کہا
شامت کے مارو
نہ جھوٹی تہمتیں باندھو
اللہ پر
ورنہ
وہ ایک سخت عذاب سے
تمہارا ستیاناس کر دے گا
جھوٹ جس نے بھی گھڑا
وہ نامراد ہوا
یہ سُن کر
ان کے درمیان اختلافِ رائے ہوگیا
اور
وہ چُپکے چُپکے باہم مشورہ کرنے لگے
آخرکار
کچھ لوگوں نے کہا
یہ دونوں تو محض جادوگر ہیں
ان کا مقصد یہ ہے
کہ
اپنے جادوکے زور سے تم کو
تمہاری زمین سے بیدخل کر دیں
اور
تمہاری مثالی طریقِ زندگی کا
خاتمہ کردیں
اپنی ساری تدبیریں
آج اکٹھی کر لو
اور
ایکا کر کے میدان میں آؤ
بس یہ سمجھ لو
کہ
آج جو غالب رہا وہی جیت گیا
جادوگر بولے
موسیٰ ؑ تم پھینکتے ہو
یا ہم پھینکیں ؟
موسیٰؑ نے کہا
نہیں تم ہی پھینکو
یکایک
اُن کی رسیّاں اور لاٹھیاں
اُن کے جادو کے زور سے
موسیٰؑ کو دوڑتی ہوئی
محسوس ہونے لگیں
اور موسیٰؑ اپنے دل میں ڈر گیا٬ ہم نے کہا
مت ڈر
تُو ہی غالب رہے گا
پھینک جو کچھ تیرے ہاتھ میں ہے
ابھی ان کی ساری
بناوٹی چیزوں کو نِگلے جاتا ہے
یہ جو کچھ بنا کرلائے ہیں
یہ تو جادوگر کا فریب ہے
اور
جادوگر کبھی
کامیاب نہیں ہو سکتا
خواہ کسی شان سے وہ آئے
آخر کو یہی ہوا کہ
سارے جادوگر سجدے میں گرا دیے گئے
اور پُکار اٹھے
مان لیا ہم نے ہارونؑ اور موسیٰؑ کے ربّ کو
٬فرعون نے کہ
تم اس پر ایمان لے آئے
قبل اس کے کہ
میں تمہیں اس کی اجازت دیتا ؟
معلوم ہوگیا کہ یہ تمہارا گُرو ہے
جس نے تمہیں جادوگری سکھائی تھی
اچھا اب میں
تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کٹواتا ہوں
اور
کھجور کے تنوں پر تم کو سولی دیتا ہوں
پھر
تمہیں پتہ چل جائے گا
کہ
ہم دونوں میں سے کس کا عذاب
زیادہ سخت اور دیرپا ہے
(یعنی میں تمہیں زیادہ سخت سزا
دے سکتا ہوں یا موسیٰؑ )
جادوگروں نے جواب دیا٬
قسم ہے اُس ذات کی
جس نے ہمیں پیدا کیاہے
یہ ہرگز نہیں ہو سکتا
کہ
ہم روشن نشانیاں سامنے
آجانے کے بعد بھی
(صداقت پر) تجھے ترجیح دیں
تُو جوکچھ کرنا چاہے کر لے
تو زیادہ سے زیادہ
بس اسی دنیا کی زندگی
کا فیصلہ کر سکتا ہے
ہم تو اپنے ربّ پر ایمان لےآئے
٬ تا کہ
وہ ہماری خظائیں معاف کر دے
اور
اس جادوگری سے
جس پر تونے ہمیں مجبور کیا تھا
اور
درگزر فرمائے
اللہ ہی اچھا ہے
اور
وہی باقی رہنے والا ہے
حقیقت یہ ہے کہ
جو مجرم بن کر اپنے
ربّ کے حضور حاضر ہوگا
اس کے لیے جہنم ہے
جس میں وہ
نہ جیے گا نہ مرے گا
اور جو
اس کےحضور
مومن کی حیثیت سے حاضر ہوگا
جس نے نیک عمل کیے ہوں گے
ایسے سب لوگوں کے لیے
بلند درجے ہیں
سدا بہار باغ ہیں
جن کے نیچے
نہریں بہہ رہی ہوں گی
اِن میں وہ ہمیشہ رہیں گے
یہ جزا ہے
اُس شخص کی جو
پاکیزگی اختیار کرے