پارہ 15 سبحٰن الذّی
سورةُ کھف مکیةُ 18
رکوع 16
آیات 23 سے 31
اور دیکھو
کسی چیز کے بارے میں یہ نہ کہا کرو
کہ میں یہ کام کل کردوں گا
(تم کچھ نہیں کر سکتے)
الِّا
یہ کہ اللہ چاہے
اگر
بھولے سے بھی ایسی بات منہ سے نکل جائے
تو فورا
اپنے ربّ کو یاد کرو
اور کہو
امید ہے کہ
میرا ربّ
اس معاملے میں رُشد سے قریب تر بات
کی طرف میری رہنمائی فرما دے گا
اور
وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے
اور
(کچھ لوگ مدت کے شمار میں ) 9 سال اور بڑھ گئے ہیں
تم کہو
اللہ ان کے قیام کی مدت زیادہ جانتا ہے
آسمانوں اور زمین کے سب
پوشیدہ احوال اُسی کو معلوم ہیں
کیا خوب ہے دیکھنے والا
اور
سننے والا
(زمین اور آسمان کی مخلوقات کا)
کوئی خبر گیر اس کے سوا نہیں
اور
وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا
اے نبیﷺ
تمہارے ربّ کی کتاب میں سے
جو کچھ تم پر وحی کیا گیا ہے
اسے (جوں کا توں) سنا دو
کوئی اس کے فرمودات کو
بدل دینے کا مجاز نہیں
٬ (اور اگر تم کسی کی خاطر
اس میں ردو بدل کروگے تو)
اُس سے بچ کر بھاگنے کے لیے کوئی
جائے پناہ نہ پاؤ گے
اور
اپنے دل کو اُن لوگوں کی معیت پر مطمئین کرو
جو اپنے
ربّ کی رضا کے طلبگار بن کر
صبح و شام اُسے پُکارتے ہیں
اور
اُن سے ہرگز نگاہ نہ پھیرو
کیا تم دنیا کی زینت پسند کرتے ہو
کسی ایسے شخص کی
اطاعت نہ کرو
جس کے دل کو ہم نے
اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے
اور
جس نے اپنی خواہشِ نفس کی
پیروی اختیار کر لی ہے
اور
جس کا طریق کار
افراط و تفریط پر مبنی ہے
صاف کہہ دو کہ
یہ حق ہے
تمہارے ربّ کی طرف سے
اب جس کا جی چاہے مان لے
اور جس کا جی چاہے انکار کر دے
ہم نے (انکار کرنے والے) ظالموں کے لیے
ایک آگ تیار کر رکھی ہے
جس کی لپٹیں انہیں گھیرے
میں لے چکی ہیں
وہاں
اگر وہ پانی مانگیں گے
تو ایسے پانی سے
ان کی تواضع کی جائے گی
جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا
اور
اُن کا منہ بھون ڈالے گا
بدترین پینے کی چیز
اور
بہت بری آرامگاہ
رہے وہ لوگ جو مان لیں
اور
نیک عمل کریں
تو یقینا
ہم نیکو کار لوگوں کا اجر
ضائع نہیں کیا کرتے
اُن کے لیے سدا بہار جنتیں ہیں
جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی
وہاں وہ سونے کے کنگنوں سے
آراستہ کیے جائیں گے
باریک ریشم اور اطلس و دیبا کے
سبز کپڑے پہنیں گے
اور
اونچی مسندوں پر تکیے لگا کر بیٹھیں گے
بہترین اجر اور اعلیٰ درجے کی جائے قیام