سیقول 2

سورةالبقرة مدنیہ

رکوع 7

183آیت 188

اے لوگو جو ایمان لائے ہو

تم پر روزے فرض کر دیے گئے

جس طرح تم سے پہلے

انبیاء کے پیرؤوں پر فرض کئے گئے تھے

اس سے توقع ہے

کہ

تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی

چند مقرر دنوں کے روزے ہیں

اگر ٌ

تم میں سے کوئی بیمار ہو

یا

سفر پر ہو

تو

دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے

اور

جو لوگ روزے رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں

( پھر نہ رکھیں ) تو وہ فِدیہ دیں

ایک روزے کا فِدیہ

ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے

اور

جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے

تو

یہ اسی کیلیۓ بہتر ہے

لیکن

اگر تم سمجھو

تو

تمہارے حق میں اچھا یہی ہے

کہ

روزہ رکھو

رمضان وہ مہینہ ہے

جس میں قرآن نازل کیا گیا

جو انسانوں کیلیۓ سراسر ہدایت ہے

اور

ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے

جو راہِ راست دکھانے والی

اور

حق و باطل کا فرق

کھول کر رکھ دینے والی ہے

لہٰذا

اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے اس کولازم ہے

کہ

اس پورے مہینے کے روزے رکھے

اور

جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو

تو وہ دوسرے دنوں میں

روزوں کی تعداد پوری کرے

اللہ

تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے

سختی کرنا نہیں چاہتا

اس لئے

یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے

تا کہ تم

روزوں کی تعداد پوری کر سکو

اور

جس ہدایت سے

اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے

اس پر اللہ کی

کِبریائی کا اظہار و اعتراف کرو

اور

شکر گزار بنو

اور

اے نبی ﷺ

میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں تو انہیں بتا دو

کہ

""میں ان سے قریب ہی ہوں

پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے

میں اس کی پُکار سنتا اور جواب دیتا ہوں""

لہٰذا

انہیں چاہیے ٌ

کہ

میری دعوت پر لبیک کہیں

اور

مجھ پر ایمان لائیں

( یہ بات تم انہیں سنا دو )

شائد

کہ

وہ راہِ راست پا لیں

تمہارے لئے روزوں کے زمانے میں

راتوں کو اپنی بیویوں کے پاس جانا

حلال کر دیا گیا ہے

وہ تمہارے لئے لباس ہیں

اور

تم ان کیلیۓ لباس ہو

اللہ کو معلوم ہوگیا

کہ

تم

چپکے چپکے اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے

مگر

اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا

اور

تم سے درگزر فرمایا

اب تم اپنی بیویوں کے ساتھ شب باشی کرو

اور

جو لطف

اللہ نے تمہارے لئے جائز کر دیا ہے

اسے حاصل کرو

نیز

راتوں کو کھاؤ پیو

یہاں تک کہ تم کو

سیاہی ِشب کی دھاری سے

سپیدہ صبح کی دھاری نمایاں نظر آجائے

تب

یہ سب کام چھوڑ کر

رات تک اپنا روزہ پورا کر

اور

جب تم مسجدوں میں معتکف ہو تو

بیویوں سے مباشرت نہ کرو

یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں

ان کے قریب نہ پھٹکنا

اس طرح اللہ اپنے احکام لوگوں کیلیۓ

بصراحت بیان کرتا ہے

توقع ہے

کہ

وہ غلط رویے سے بچیں گے

اور

تم لوگ

نہ تو آپس میں ایک دوسرے کے مال

ناروا طریقے سے کھاؤ

اور

نہ حاکموں کے آگے

ان کو اس غرض کیلئے پیش کرو

کہ

تمہیں

دوسروں کے مال کا کوئی حصہ

قصدا

ظالمانہ طریقے سے

کھانے کا موقعہ مل جائے