پارہ 15 سبحٰن الذّی  

سورةُ بنی اسرآءیل مکیةُ 17

رکوع 3

آیات 23 سے 30

تیرے ربّ نے فیصلہ کر دیا ہے

کہ

تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو

مگر

صرف اُس کی

والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو

اگر تمہارے پاس

ان میں سے کوئی ایک

یا

دونوں بوڑھے ہو کر رہیں

تو انھیں اُف تک نہ کہو

نہ انہیں جھڑک کر جواب دو

بلکہ

اِن سے احترام کے ساتھ بات کرو

اور

نرمی اور رحم کے ساتھ

ان کے سامنے جھک کر رہو

اور

دعا کیا کرو

پروردگار

اِن پر رحم فرما

جس طرح اُنھوں نے رحمت

اور

شفقت کے ساتھ مجھے

بچپن میں پالا تھا

تمھارا ربّ خوب جانتا ہے

کہ

تمھارے دِلوں میں کیا ہے

اگر تم صالح بن کر رہو

تو

وہ ایسے لوگوں کے لیے درگزر کرنے والا ہے

جو اپنے قصور پر متنبہ ہو کر

بندگی کے رویے کی طرف پلٹ آئیں

رشتہ دار کو اس کا حق دو

اور

مسکین اور مسافر کو

اس کا حق ٬ فضول خرچی نہ کرو

فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں

اور

شیطان

اپنے ربّ کا نا شکرا ہے

اگر

اُن سے (یعنی حاجت مند

رشتہ داروں مسکینوں

اور

مسافروں سے )

تمہیں کترانا ہو

اس بنا پر کہ

ابھی تم

اللہ کی رحمت کو جس کے تم امیدوار ہو تلاش کر رہے ہو

تو انہیں نرم جواب دو

نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو

اور نہ

اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو

کہ

ملامت زدہ عاجز بن کر رہ جاؤِ

تیرا ربّ جس کے لیے چاہتا ہے

رزق کشادہ کرتا ہے

اور

جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے

وہ اپنے بندوں کے حال سے با خبر ہے

اور

انہیں دیکھ رہا ہے