پارہ 14 ربما
سورة الحجر مکی 15
رکوع 5
آیات 61 سے 79
پھر
جب یہ فرستادے لوطؑ کے ہاں پہنچے
تو
اُس نے کہا
آپ لوگ اجنبی معلوم ہوتے ہیں
انہوں نے جواب دیا نہیں
بلکہ
ہم وہی چیز لے کر آئے ہیں
جس کے آنے میں
یہ لوگ شک کر رہے تھے
ہم تم سے سچ کہتے ہیں
کہ
ہم حق کے ساتھ تمہارے پاس آئے ہیں
لہٰذا
اب تم کچھ رات رہے
اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جاؤ
اور
خود اُن کے پیچھے پیچھے چلو
تم میں سے کوئی پلٹ کر نہ دیکھے
٬ بس سیدھے چلے جاؤ
جدھر جانے کا
تمہیں حکم دیا جا رہا ہے
اور
اُسے ہم نے اپنا یہ فیصلہ پہنچا دیا
کہ
صبح ہوتے اُن لوگوں کی جڑ کاٹ دی جائے گی
اتنے میں شہر کے لوگ خوشی کے مارے
بیتاب ہو کر لوطؑ کے گھر چڑھ آئے
لوطؑ نے کہا
بھائیو یہ میرے مہمان ہیں
میری فضیحت نہ کرو
اللہ سے ڈرو مجھے رسوا نہ کرو
وہ بولے
کیا ہم بارہا تمہیں منع نہی کر چکے ہیں
کہ
دنیا بھر کے ٹھیکے دار نہ بنو
لوطؑ نے (عاجزہو کر ) کہا
اگر
تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو
یہ میری بیٹیاں موجود ہیں
تیری جان کی قسم اے نبیﷺ
اُس وقت اُن پر
ایک نشہ سا چڑھا ہوا تھا
جس میں
وہ آپے سے باہر ہوئے جاتے تھے
آخرکار
پو پھٹتے ہی
اُن کو ایک زبردست دھماکے نے آلیا
اور
ہم نے اُس بستی کو تلپٹ کر کے رکھ دیا
اور
اُن پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی
بارش برسا دی
واقعہ میں بڑی نشانیاں ہیں
ان لوگوں کے لیے جو صاحب فراست ہیں
اور
وہ علاقہ (جہاں یہ واقعہ پیش آیا )
گزرگاہ عام پر واقع ہے
اس میں سامانِ عبرت ہے
اُن لوگوں کے لیے جو صاحب ِ ایمان ہیں
اور
ایکہ والے ظالم تھے
تو دیکھ لو
ہم نے بھی اُن سے انتقام لیا
اور
ان دونوں قوموں کے اجڑے ہوئے علاقے
کھلے راستے پر واقع ہیں