پارہ 14 ربما

سورة الحجر مکی 15

رکوع 3

آیات 26 سے 44

ہم نے انسان کو سڑی ہوئی

مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا

اور

اس سے پہلے جِنوں کو

ہم آگ کی لپٹ سے پیدا کر چکے تھے

ِ پھر یاد کرو

اُس موقع کو

جب تمہارے رب ّ نے فرشتوں سے کہا

کہ

میں سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے

ایک بشر پیدا کر رہا ہوں

جب میں اُسے پورا بنا چکوں

اور

اس میں اپنی روح سے کچھ پھونک دوں

تو

تم سب اس سے آگے سجدے میں گر جانا

چناچہ

تمام فرشتوں نے سجدہ کیا

سوائے

ابلیس کے

کہ

اس نے سجدہ کرنے والوں کا

ساتھ دینے سے انکار کر دیا

ربّ نے پوچھا ِ اے ابلیس تجھے کیا ہوا

کہ

تو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا؟

اس نے کہا میرا یہ کام نہیں ہے

٬ میں اس بشر کو سجدہ کروں

جسے

تو نے سڑی ہوئی مٹی کے

سوکھے گارے سے پیدا کیا ہے

ربّ نے فرمایا اچھا تُو نکل جا یہاں سے

کیونکہ

تو مردود ہے

اور

اب روزِ جزا تک تجھ پر لعنت ہے

اِس نے عرض کیا ِ

میرے ربّ یہ بات ہے تو پھر مجھے

اس روز تک کے لیے مہلت دے

جبکہ

سب انسان دوبارہ اٹھائے جائیں گے

فرمایا

اچھا تجھے مہلت ہے

اُس دن تک جس کا وقت ہمیں معلوم ہے

وہ بولا

میرے ربّ جیسا تو نے مجھے بہکایا

اُسی طرح

اب میں ان کے لیے

دلفریبیاں پیدا کر کے سب کو بہکا دوں گا

سوائے تیرے اِن بندوں کے

جنہیں تو نے

ان میں سے خالص کر لیا ہو

فرمایا

یہ راستہ ہے جو

سیدھا مجھ تک پہنچتا ہے

بے شک

جو میرے حقیقی بندے ہیں

اِن پر تیرا بس نہ چلے گا

تیرا بس نہ چلےگا

تیرا بس تو صرف

اُن بہکے ہوئے لوگوں ہی پر چلے گا

جو تیری پیروی کریں

اور

ان سب کے لیے جہنم کی وعید ہے

یہ جہنم ( یہ جہنم جس کی وعید

پیروان ابلیس کے لیے کی گئی ہے)

اس کے سات دروازے ہیں

ہر دروازے کے لئے

ان کا ایک حصہ

مخصوص کر دیا گیا ہے