ومآابری 13
سورة یوسف 12 مکیة
رکوع 5
آیات 94سے 104
جب یہ قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا
تو
اُن کے باپ نے (کنعان میں) کہا ِِِ
میں یوسف کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں
تم لوگ کہیں یہ نہ کہنے لگو
کہ
میں بُڑہاپے میں سٹھیا گیا ہوں
گھر کے لوگ بولے
اللہ کی قسم آپ ابھی تک اپنے اُسی
پرانے خبط میں پڑے ہوئے ہیں
پھر
جب خوشخبری لانے والا آیا
تو اُس نے یوسفؑ کی قمیض
یعقوبؑ کے منہ پر ڈال دی
اور
یکایک اس کی بینائی عود آئی
تب اس نے کہا
میں تم سے کہتا نہ تھا ؟
میں اللہ کی طرف سے وہ جانتا ہوں
جو تم نہیں جانتے
سب بول اٹھے ابا جان
آپ ہمارے گناہوں کی بخشش کے لیے
دعا کریں
واقعی ہم خطاکار تھے
اُس نے کہا
میں اپنے رب سے
تمہارے لیے معافی کی درخواست کروں گا
وہ بڑا معاف کرے والا اور رحیم ہے
پھر جب یہ لوگ یوسفؑ کے پاس پہنچے
تو
اس نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ بٹھا لیا
اور
سب کنبے والوں سے کہا
چلو اب شہر میں چلو
اللہ نے چاہا تو امن چین سے رہو گے
( شہر میں داخل ہونے کے بعد )
اُس نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا
اور
سب اس کے آگے
بے اختیار سجدے میں جھک گئے
یوسفؑ نے کہا
ابا جان
یہ تعبیر ہے میرے اُس خواب کی
جو میں نے پہلے دیکھا تھا
میرے رب نے اسے حقیقت بنا دیا
اُس کا احسان ہے کہ
اُس نے مجھے قید خانے سے نکالا
اور
آپ لوگوں کوصحرا سے لا کر مجھ سے ملایا
حالانکہ
شیطان میرے اورمیرے بھائیوں کے درمیان
فساد ڈال چکا تھا
واقعہ یہ ہے کہ
میرا ربّ غیر محسوس تدبیروں سے
اپنی مشیت پوری کرتا ہے
بے شک وہ علیم و حکیم ہے
اے میرے ربّ تو نے مجھے حکومت بخشی
اور
مجھ کو باتوں کی تہہ تک پہنچنا سکھایا
زمین و آسمان کے بنانے والے تو ہی
دنیا اور آخرت میں میرا سرپرست ہے
میرا خاتمہ اسلام پر کر
اور
انجام کار
مجھے صالحین کے ساتھ ملا
اے نبیﷺ یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے
جو ہم تم پر وحی کر رہے ہیں
ورنہ
تم اُس وقت موجود نہ تھے
جب یوسفؑ کے بھائیوں نے
آپس میں اتفاق کر کے سازش کی تھی
مگر
تم خواہ کتنا ہی چاہو
ان میں سے اکثر لوگ
مان کر دینے والے نہیں ہیں
حالانکہ
تم اُن سے اِس خدمت پر
اِن سے کوئی اجرت بھی نہیں مانگتے ہو
یہ تو ایک نصیحت ہے
جو دنیا والوں کے لیے عام ہے