پارہ یعتذرون 11
سورة یوُنس 10 مکیة
رکوع 8
آیات 21سے 30
لوگوں کا یہ حال ہے کہ
جب مصیبت کے بعد
ہم ان کو رحمت کامزا چکھاتے ہیں
تو فورا ہی وہ
ہماری نشانیوں کے معاملہ میں چالبازیاں
شروع کر دیتے ہیں
اُن سے کہو
اللہ اپنی چال میں
تم سے زیادہ تیز ہے
اُس کے فرشتے
تمہاری سب مکاریوں کو قلمبند کر رہے ہیں
اللہ وہ ہی ہے
جو تم کو خشکی اور تری میں چلاتا ہے
چناچہ
جب تم کشتیوں میں سوار ہو کر
بادِ موافق پر
فرحاں و شاداں سفر کر رہے ہوتے ہو
اور
پھر یکایک
بادِ مخالف کا زور ہوتا ہے
اور
ہر طرف سے موجوں کے تھپیڑے لگتے ہیں
اور
مسافر سمجھ لیتے ہیں
کہ
طوفان میں گھِر گئے
اس وقت سب اپنے دین کو
اللہ ہی کے لئے خالص کر کے
اس سے دعائیں مانگتے ہیں
کہ
اگر تو نے ہم کو
اس بلا سے نجات دے دی
تو
ہم شکر گزار بندے بنیں گے
مگر
جب وہ ان کو بچا لیتا ہے
تو پھر
وہی لوگ حق سے منحرف ہو کر
زمین میں بغاوت کرنے لگتے ہیں
لوگو
تمہاری یہ بغاوت
تمہارے ہی خلاف پڑرہی ہے
دنیا کی زندگی کے چند روزہ مزے ہیں
(لوٹ لو) پھر ہماری طرف تمہیں پلٹ کر آنا ہے
اُس وقت ہم تمہیں بتا دیں گے
کہ
تم کیا کچھ کرتے رہے ہو
دنیا کی یہ زندگی
( جس کے نشے میں مست ہو کر
تم
ہماری نشانیوں سے غفلت برت رہے ہو )
اس کی مثال ایسی ہے جیسے
آسمان سے ہم نے پانی برسایا
تو
زمین کی پیداوار
جسےآدمی اورجانور سب کھاتے ہیں
خوب گھنی ہوگئی
پھر
عین اس وقت
جب زمین اپنی بہار پر تھی
اور
کھیتیاں بنی سنوری کھڑی تھیں
اور
ان کے مالک سمجھ رہے تھے
کہ
اب ہم ان سے فائدہ اٹھانے پر قادر ہیں
یکایک
رات کو یا دن کو ہمارا حکم آگیا
اور
ہم نےایسا غارت کر کے رکھ دیا
گویا
کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں
اس طرح ہم نشانیاں کھول کھول کر پیش کرتے ہیں
اُن لوگوں کے لیے
جو سوچنے سمجھنے والے ہیں
( تم اِس ناپائیدار زندگی کے فریب میں مبتلا ہو رہے ہو )
اور
اللہ تمہیں دارالسلام کی طرف دعوت دے رہا ہے
(ہدایت اُس کے اختیار میں ہے)
جس کو وہ چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے
جن لوگوں نے بھلائی کا راستہ اختیار کیا
اِن کے لیے بھلائی ہے مزید فضل
اُن کے چہروں پر سیاہی اور ذلّت نہ چھائے گی
وہ جنت کے مستحق ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے
اور
جن لوگوں نے برائیاں کمائیں
اُن کی برائی جیسی ہے
ویسا ہی وہ بدلہ پائیں گے
ذلت ان پر مسلط ہوگی
کوئی
اللہ سے ان کو بچانے والا نہ ہوگا
اُن کے چہروں پر ایسی تاریکی چھائی ہوئی ہوگی
جیسے رات کے سیاہ پردے ان پر پڑے ہوئے ہیں
وہ دوزخ کے مستحق ہیں
جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے
جس روز ہم ان سب کو ایک ساتھ
(اپنی عدالت میں ) اکٹھا کریں گے
پھر
ان لوگوں سے
جنہوں نے شرک کیا ہے کہیں گے
ٹھہر جاؤ تم بھی
اور
تمہارے بنائے ہوئے شریک بھی
پھر ہم ان کے درمیان سے
اجنبیت کا پردہ ہٹا دیں گے
اور
ان کے شریک کہیں گے
کہ
تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے
ہمارے اور تمہارے درمیان
اللہ کی گواہی کافی ہے
کہ
(اگر تم ہماری عبادت کرتے بھی تھے تو )
تمہاری اس عبادت سے بالکل بے خبر تھے
اُس وقت ہر شخص اپنے کیے کا مزا چکھ لے گا
سب اپنے حقیقی مالک کی طرف پھیر دیے جائیں گے
اور
وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے
گُم ہو جائیں گے