پارہ یعتذرون 11
سورة یوُنس 10 مکیة
رکوع 9
آیات 31 سے 40
ان سے پوچھو
کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟
یہ سماعت اور بینائی کی قوتیں
کس کے اختیار میں ہیں ؟
کون بے جان میں سے جاندار کو
اور
جاندار میں سے بے جان کونکالتا ہے ؟
کون اس نظمِ عالم کی تدبیر کر رہا ہے ؟
وہ ضرور کہیں گے کہ
اللہ کہو پھر تم
( حقیقت کے خلاف چلنے سے ) پرہیز نہیں کرتے ؟
تب تو یہی اللہ تمہارا حقیقی رب ہے
پھر
حق کے بعد گمراہی کے سوا اور کیا باقی رہ گیا ؟
آخر
یہ تم کدہر پھرائے جا رہے ہو ؟
(اے نبیﷺ دیکھو)
اس طرح نافرمانی اختیار کرنےوالوں پر تمہارے
رب کی بات صادق آگئی
کہ
وہ مان کر نہ دیں گے
اِن سے پوچھو
تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ہے
جو تخلیق کی ابتدا بھی کرتا ہو
اور پھر
اس کا اعادہ بھی کرے؟
کہو
وہ صرف
اللہ ہے
جو تخلیق کی ابتداء بھی کرتا ہے
اور
اس کا اعادہ بھی
پھر
تم یہ کس الٹی راہ پر چلائے جا رہے ہو؟
ان سے پوچھو کہ
تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ایسا بھی ہے
جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہو؟
کہو
وہ صرف
اللہ ہی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے
پھر بھلا بتاؤ
جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے
وہ اس کا زیادہ مستحق ہے
کہ
اس کی پیروی کی جائے
یا
وہ خود راہ نہیں پاتا
اِلّا
یہ کہ
اس کی رہنمائی کی جائے ؟
آخر تمہیں ہو کیا گیا ہے
کیسے الٹے الٹے فیصلے کرتے ہو ؟
حقیقت یہ ہے کہ
ان میں سے اکثرلوگ
محض قیاس و گمان کے پیچھےچلے جا رہے ہیں
حالانکہ
گمان حق کی ضرورت کو
کچھ بھی پورا نہیں کرتا
جو کچھ یہ کر رہے ہیں
اللہ اس کو خوب جانتا ہے
یہ قرآن وہ چیز نہیں ہے جو
اللہ کی وحی و تعلیم کے بغیر تصنیف کر لیا جائے
بلکہ
یہ تو جو کچھ پہلے آچکا تھا
اُس کی تصدیق اور الکتاب کی تفصیل ہے
اس میں کوئی شک نہیں
کہ
فرمانروائے کائنات کی طرف سے ہے
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ
پیغمبرﷺ نے اِسے خود تصنیف کر لیا ہے ؟
کہو
اگر
تم اپنے اس الزام میں سچے ہو تو
ایک سورة اس جیسی تصنیف کرلاؤ
اور
ایک اللہ کو چھوڑ کر
جس جس کوبلا سکتے ہو
مدد کے لیے بلا لو
اصل یہ ہے جو چیز
ان کے علم کی گرفت میں نہیں آئی
اور
جس کا مال بھی ان کے سامنے نہیں آیا
اس کو انہوں نے (خوامخواہ اٹکل پچو) جھٹلا دیا
اس طرح تو پہلے کے لوگ بھی جھٹلا چکےہیں
پھر دیکھ لو
اُن ظالموں کا کیا انجام ہوا
اُن میں سے کچھ لوگ ایمان لائیں گے
اور
کچھ نہں لائیں گے
اور ٌتیرا
رب اُن مفسدوں کو خوب جانتا ہے